سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
دریافت طلب امر یہ ہے کہ نکاح مذکور، زید، اور نکاح پڑھانے والے کے بارے میں شرعا کیا حکم ہے؟
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وہابیہ دیابنہ،اپنے عقائد کفریہ ضلالیہ کی وجہ سے کافر و مرتد خارج از اسلام ہیں نہ ان سے نکاح جائز اور نہ ہی ان کے ساتھ کھانا پینا جائز۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں
وان مرضوا فلا تعودوھم وان ماتوا فلا تشھدوھم وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم ولا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوھم ولا تناکحوھم ولا تصلوا علیھم ولا تصلوا معھم
ترجمہ: اگر بدمذہب بد دین بیمار پڑیں تو ان کو پوچھنے نہ جاؤ اور اگر وہ مر جائیں تو ان کے جنازہ پر حاضر نہ ہو۔ اور ان کا سامنا ہو تو سلام نہ کرو۔ ان کے پاس نہ بیٹھو، ان کے ساتھ نہ پیو، ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ۔ ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھو، ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو
(یہ حدیث شریف ابو داؤد، ابن ماجہ، عقیلی اور ابن حبان کی روایات کا مجموعہ ہے)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
لايجوز للمرتد أن يتزوج مرتدۃ ولا مسلمة ولا کافرۃ اصلیة وکذلك لايجوز نکاح المرتدۃ مع احد کذا في المبسوط
مرتد کے لئے کسی عورت، مسلمان، کافرہ مرتدہ سے نکاح جائز نہیں اور یونہی مرتدہ عورت کا کسی بھی شخص سے نکاح جائز نہیں. جیسا کہ مبسوط میں ہے
(فتاوی عالمگیری ج ١ کتاب النکاح ص ٣١٠ /دار الکتب العلمیہ)
فلہذا نکاح مذکور منعقد ہی نہیں ہوا زید پر واجب ہے کہ فورا اپنی لڑکی کو الگ کرکے تعلق ختم کر دے اور توبہ واستغفار کرے۔اور ملاجی پر بھی واجب ہے کہ علانیہ توبہ واستغفار کریں، علماء کرام سے معافی مانگیں، اور نکاح کے باطل ہونے کا اعلان کرکے نکاحانہ پیسے بھی واپس کریں اگر وہ دونوں ایسا نہ کریں تو اہل بستی ان کا بائیکاٹ کریں اگر نہیں کریں گے تو گنہگار ہوں گے۔
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ