کیا نکاح پڑھانا امام مسجد کا حق ہے؟

سوال

 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نکاح پڑھانا مسجد کے امام کا حق ہے یا کسی سے بھی پڑھوا سکتے ہیں
نیز نکاح کی اجرت کا حقدار کون ہے جس نے نکاح پڑھایا وہ یا امام صاحب ؟
سائل سید مجتبیٰ حسین بسنتاپور کھیری

 
جواب
الجواب بعون الملک الوھاب

نکاح پڑھانا کسی خاص شخص یا مسجد کے امام کا حق نہیں بلکہ کسی بھی سنی صحیح العقیدہ عالم سے پڑھوا سکتے ہیں
بلکہ نکاح محض ایجاب و قبول کا نام ہے اگر لڑکا اور لڑکی نے گواہان شرعی کی موجودگی میں ایجاب و قبول کیا تو نکاح ہو جائے گا 
  قدوری شریف میں ہے 
 
النکاح ینعقد بالایجاب والقبول، ولا ینعقد نکاح المسلمین الا بحضور شاھدین حرین بالغین عاقلین مسلمین او رجل و امرأتين
 
 (قدوری صفحہ ۱۷۱) 
نکاح ایک عمل ہے اور نکاحانہ روپیہ کا حقدار صرف نکاح پڑھانے والا ہی ہوتا ہے خواہ وہ کوئی سنی صحیح العقیدہ عالم پڑھائے یا مسجد کا امام
جیسا کہ فتاوی شامی میں ہے کہ
الأجرۃ إنما تکون بمقابلة العمل 
 
(فتاوی شامی جلد ۴ صفحہ ۳۰۷) 
اور فتاوی عالمگیری میں ہے کہ

وکل نکاح باشره القاضی ، و قد وجبت مباشرته علیه کنکاح الصغار و الصغائر ، فلا یحل له أخذ الأجرة علیه ، و ما لم تجب مباشرته علیه حل له أخذ الأجرة علیه اھ

 
(فتاوی عالمگیری جلد ۳ صفحہ ۳۴۵)
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

 محمد عمران خان قادری

نہروسہ ،پیلی بھیت یوپی انڈیا

کیا نکاح پڑھانا امام مسجد کا حق ہے؟

Kya Nikah Padana Masjid ke Imam Ka Haq Hai?

 

About حسنین مصباحی

Check Also

سنی کا نکاح وہابی سے کرنا اور پڑھانا کیسا ہے ؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *