سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فرض نماز کی ایک ہی رکعت میں فصل کے ساتھ دو سورتیں
(مثلا پہلے سورہ فیل اس کے بعد سورہ کافرون)
پڑھنا کیسا ہے ؟
سائل :محمد عبد الکبیر بہار انڈیا
جواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
فرض کی ایک ہی رکعت میں دو سورتیں بلا فصل کے پڑھنا امام کے لئے مکروہ ہے اور منفرد کے لئے حرج نہیں۔
لیکن فصل کے ساتھ ایک ہی رکعت میں دو سورتیں پڑھنا امام ومنفرد دونوں کے لیے مکروہ ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے
أما في رکعة فیکره الجمع بین سورتین بینھما سور او سورة. فتح. وفي التتارخانیة :إذا جمع بین سورتین في رکعة رایت في موضع أنه لا بأس به. وذکر شیخ الاسلام لا ینبغي له أن یفعل علی ما ھو ظاھر الروایة اھ. وفي شرح المنیة: الأولی أن لا یفعل في الفرض، ولو فعل لا یکرہ إلا أن یترک بینھما سورۃ أو اکثر
(کتاب الصلوۃ، باب صفة الصلوۃ، مطلب: الإستماع للقرآن فرض کفایة، ج ٢ ص ٢٦٩.ط دار عالم الکتب)
بہار شریعت میں ہے
فرض کی ایک رکعت میں دو سورت نہ پڑھے اور منفرد پڑھ لے تو حرج بھی نہیں، بشرطیکہ ان دونوں سورتوں میں فاصلہ نہ ہو اور اگر بیچ میں ایک یاچند سورتیں چھوڑ دیں، تو مکروہ ہے۔
(ج ١ ح ٣ ص 549)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا