رکوع و سجود میں تسبیح کے بجائے کلمۂ طیبہ پڑھنا کیسا ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ زید نماز میں رکوع و سجود کی تسبیح کی بجائے کلمۂ طیبہ پڑھتا ہے اور رکوع و سجود کی تسبیح سرے سے پڑھتا ہی نہیں حالاں کہ وہ پڑھنے پر قادر ہے۔تو ایسے شخص کے بارے میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟ براے کرم حکم شرع بیان فرمائیں

سائل: حافظ محمد قمر عالم، مظفرپور بہار

جواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

 الجواب بعون الملک الوھاب
رکوع و سجود میں تین تین مرتبہ تسبیحات یعنی رکوع میں تین مرتبہ “سبحان ربی العظیم” اور سجدے میں تین مرتبہ “سبحان ربی الاعلی” کہنا سنت مؤکدہ ہے۔اور سنت مؤکدہ کو ایک آدھ بار چھوڑنے پر عتاب اور چھوڑنے کی عادت بنا لینا گناہ ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں زید عادتاً سنت مؤکدہ ترک کرنے کی وجہ سے گنہ گار ہوا، وہ اپنے اس عمل سے توبہ کرے اور آئندہ رکوع و سجود میں تین تین مرتبہ تسبیحات پڑھنے کا التزام کرے
فرض نمازوں کے رکوع و سجود میں تسبیحات کے علاوہ کوئی اور ذکر و دعا مسنون نہیں، لہذا فرضوں کے رکوع و سجود میں صرف تسبیحات پر اکتفا کریں۔ البتہ! نوافل میں کچھ مسنون دعائیں پڑھ سکتے ہیں
 چناں چہ حدیث پاک میں ہے 
عن ابن مسعود، أن النبي ﷺ قال: ”إذا ركع أحدكم فقال في ركوعه : سبحان ربي العظيم ثلاث مرات فقد تم ركوعه، وذلك أدناه. وإذا سجد فقال في سجوده  سبحان ربي الأعلى ثلاث مرات، فقد تم سجوده، وذلك أدناہ
یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو رکوع میں “سبحان ربی العظیم” تین مرتبہ کہے اور یہ ادنیٰ درجہ ہے، اور جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو سجدے میں تین مرتبہ سبحان ربی الاعلی کہے اور یہ ادنیٰ درجہ ہے
( جامع ترمذی، ابواب الصلاۃ، باب ما جاء فی التسبیح فی الرکوع و السجود، ج:1،ص:347، دار الغرب الاسلامی، بیروت)

 ادنی درجہ کا مطلب یہ ہےکہ تین مرتبہ کہہ لینے سے سنت کا تحقق ہوجائے گا

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  میں ہے

و يسن “تسبيحه” أي الركوع “ثلاثًا” لقول النبي صلى الله عليه وسلم: “إذا ركع أحدكم فليقل ثلاث مرات، “سبحان ربي العظيم” و ذلك أدناه، و إذا
سجد فليقل: “سبحان ربي الأعلى” ثلاث مرات و ذلك أدناه”، أي أدنى كماله المعنوي و هو الجمع المحصل للسنة لا اللغوي و الأمر للاستحباب
(كتاب الصلوة، فصل فى بيان سننها، ص:265، دارالكتب العلميہ بیروت)
 

 تنوير الابصار مع الدر المختار” میں ہے


(و يسبح فيه) و أقله (ثلاثا) فلو تركه أو نقصه كره تنزليها 
(كره تنزيها) کے تحت خاتم المحققین علامہ ابن عابدین شامی قدس سرہ السامی رقم طراز ہیں 

و صرحوا بأنه يكره أن ينقص عن الثلاث و أن الزيادة مستحبة بعد أن يختم على وتر خمس أو سبع ما لم يكن إماما فلا يطول، وقدمنا في سنن الصلاة عن أصول أبي اليسر أن حكم السنة أن يندب إلى تحصيلها و يلام على تركها مع حصول إثم يسير و هذا يفيد أن كراهة تركها فوق التنزيه و تحت المكروه تحريما. وبهذا يضعف قول البحر إن الكراهة هنا للتنزيه لأنه مستحب و إن تبعه الشارح وغيره فتدبر 
(رد المحتار مع الدر المختار و تنویر الابصار، ج:1، ص: 494، دار الفکر بیروت )
 

 تنویر الابصار مع الدر المختار” میں ہے


(وليس بينهما ذكر مسنون، وكذا) ليس (بعد رفعه من الركوع) دعاء، و كذا لايأتي في ركوعه وسجوده بغير التسبيح (على المذهب) و ما ورد محمول على النفل 

 (كتاب الصلوة، باب صفة الصلوة، ج:1، ص:505، دار الفكر بيروت )
 فقیہ فقید المثال امام احمد رضا خان قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں ”سنت مؤکدہ کا ترک ایک آدھ بار مورث عتاب ہے مگر گناہ نہیں ہاں ترک کی عادت کرے تو گنہ گار ہوگا 
(فتاوی رضویہ مخرجہ، ج:2، ص: 85)
    سنت مؤکدہ کی تعریف اور اس کا حکم بیان کرتے ہوئے حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی قدس سرہ رقم طراز ہیں ” سنّتِ  مؤ کدہ :  وہ جس کو حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہمیشہ کیا ہو ،البتہ بیانِ جواز کے واسطے کبھی ترک بھی فرمایا ہو یا وہ کہ اس کے کرنے کی تاکید فرمائی ہو مگر جانبِ ترک باِلکل مسدود نہ فرمادی ہو، اس کا ترک اساء ت اور کرنا ثواب اور نادراً ترک پر عتاب اور اس کی عادت پر استحقاقِ عذاب
(بہار شریعت،حصہ دوم، کتاب الطھارۃ، ج:1، ص:283، مجلس المدینۃ العلمیہ دعوت اسلامی۔)
واللہ تعالٰی اعلم  

محمد شفاء المصطفي المصباحي

سیتامڑھی، بہار انڈیا

 

 

رکوع و سجود میں تسبیح کے بجائے کلمۂ طیبہ پڑھنا کیسا ہے؟

Ruku Sajda Men Tasbih Ki Jagah Kalma Padna

About حسنین مصباحی

Check Also

فاسق کون ہے اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ   کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *