عدت طلاق میں زناسےحمل ٹھہرجائے توکسی سے نکاح ہو سکتا ہے ؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

 عرض یہ ہے کہ ایک عورت کو ٣ طلاق دی گئی پھر ایک حیض کے بعد دوسرے شخص کے ساتھ زنا سے حمل ہو گیا تو کیا اب اس دوسرے شخص یا کسی اور سے نکاح ہو سکتا ہے؟

جواب 

وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھا

مذکورہ مرد و عورت اپنے اس فعل شنیع کے سبب سخت مجرم و گنہگار ہوئے، اگر اسلامی حکومت ہوتی تو انہیں سخت سزا دی جاتی لیکن ملک ہندوستان میں اسلامی حکومت نہیں تو حکم یہ ہے کہ دونوں علانیہ توبہ و استغفار کریں، صدقہ و خیرات کریں ،نماز کی پابندی کریں اور قرآن خوانی و میلاد شریف وغیرہ کار خیر کریں کہ إن الحسنات يذهبن السيئات یعنی نیکیاں برائیاں ختم کر دیتی ہیں۔

لہذا صورت مسؤلہ میں عورت کی عدت وضع حمل ہے جب تک بچہ نہ پیدا ہو عورت کو دوسرے شخص سے نکاح جائز نہیں۔

فتاوی خانیہ میں ہے
فإن كانت المعتدة عن الطلاق حاملا  فعدتها بوضع الحمل سواء كانت حاملا وقت وجوب العدة أو حبلت بعد الوجوب

(ج١ص٥٥٠)


یعنی اگر کوئی عورت حالت حمل میں طلاق کی عدت گزار رہی ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے چاہے وجوب عدت کے وقت حاملہ ہو یا وجوب عدت کے بعد حاملہ ہوئی ہو، فتاوی فیض الرسول میں اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں مذکور ہے”عورت مذکورہ اگر طلاق کے وقت حاملہ تھی یا طلاق کے بعد ٣ماہواری آنے سے پہلے حمل ثابت ہوا تو اس کی عدت وضع حمل یعنی بچہ پیدا کرنا ہے، اس صورت میں بچہ پیدا ہونے سے پہلے نکاح نہیں

(ج٢ص٢٩٦ باب العدة)

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ:محمد صدیق حسن نوری امجدی غفر لہ

مہراج گنج، ضلع بہرائچ شریف یوپی انڈیا

 

عدت طلاق میں زناسےحمل ٹھہرجائے توکسی سے نکاح ہو سکتا ہے ؟

Iddat mey Zina se Hamal theher Jaye to Kisi Se Nikah Hosakta Hai?

About حسنین مصباحی

Check Also

سنی کا نکاح وہابی سے کرنا اور پڑھانا کیسا ہے ؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *