تقسیم میراث کا طریقہ جب دوسرے کا بیٹوں کے برابر دینے کا وصیت ہو؟

سوال

ایک عورت کا انتقال ہوا اس نے ایک بیٹا اور باپ چھوڑا اور وصیت کی کہ فلاں شخص کو میرے بیٹے کے حصے کے برابر حصہ دیا جائے اور اس کے وارثوں نے اس وصیت کو جائز رکھا تو اسکا مال کیسے تقسیم ہوگا؟

جواب 

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مسئولہ میں اگر عورت کے ورثہ نے اس وصیت کی اجازت دے دی تو موصی لہ ( جس کے لئے وصیت کی گئی) کو بیٹے کے برابر حصہ ملے گا ورنہ ثلث مال میں وصیت جاری ہوگی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے

 ولو اوصی برجل بربع ماله ولاخر بنصف ماله ان اجازت الورثة فنصف المال للذي اوصی له بالنصف والربع الموصی له بالربع والباقی للورثة علی فرائض اللہ تعالیٰ ولو لم یجز الورثة تصح من الثلث

 (ج 6 ص97 الباب الثانی)

یعنی اگر کسی نے ایک آدمی کے لئے اپنے ربع مال کی وصیت کی اور دوسرے کے لئے اپنے نصف مال کی تو اگر ورثہ اجازت دے دیں تو جس کے لئے نصف کی وصیت کی اس کو نصف ملےگا اور جس کے لئے ربع کی وصیت کی اسے ربع ملے گا اور باقی ورثہ کو ان کے حصوں کے موافق ملے گا اور اگر ورثہ اجازت نہ دیں تو اس کے ثلث مال سے وصیت صحیح ہوگی لہذا صورت مذکورہ میں اس کے مال کے پورے ٢١ حصے کرکے ۲باپ کو، ۵ بیٹے کو اور ٥ موصی لہ کو دیا جائے گا۔

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ:محمد صدیق حسن نوری امجدی غفر لہ

مہراج گنج، ضلع بہرائچ شریف یوپی انڈیا

 

تقسیم میراث کا طریقہ جب دوسرے کا بیٹوں کے برابر دینے کا وصیت ہو؟

Miras Kaise Tqsim Karen Jab Barabri Ki Wasiyat Ho

About حسنین مصباحی

Check Also

میت کے ترکہ سے کتنے حقوق متعلق ہوتے ہیں؟

سوال میت کے ترکہ سے کتنے حقوق متعلق ہوتے ہیں رہنمائی فرمائیں جواب  الجواب بعون …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *