سوال
جواب
ومَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا وَّ نَحْشُرُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَعْمٰى، قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْۤ اَعْمٰى وَ قَدْ كُنْتُ بَصِیْرًا، قَالَ كَذٰلِكَ اَتَتْكَ اٰیٰتُنَا فَنَسِیْتَهَاۚ-وَ كَذٰلِكَ الْیَوْمَ تُنْسٰى
جو میرے ذکر یعنی قرآن سے منہ پھیرے گا سو اس کے لئے تنگ عیش ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے کہے گا اے میرے رب! تو نے مجھے اندھا کیوں اٹھایا اور میں توتھا انکھیارا، ﷲ تعالٰی فرمائے گا یوہیں آئی تھیں تیرے پاس ہماری آیتیں سو تونے انہیں بھلادیا اور ایسے ہی آج تو بھلادیاجائے گا کہ کوئی تیری خبرنہ لے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا
مزید جامع الترمذی ابواب فضائل القرآن باب من فضائل القرآن میں ہے
عرضت علیّ ذنوب امتی
حاصل یہ کہ میری امت کے گناہ میرے حضور پیش کئے گئے تو میں نے گناہ اس سے بڑا نہ دیکھا کہ کسی شخص کو قرآن کی ایک سورۃ یا ایک آیت یاد ہو پھر وہ اسے بھلادے
(فتاویٰ رضویہ جدید ج 23. 664. مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی)
لہذا اگر قرآن مجید یاد کرکے بھول گیا تو ڈرے کہ کہیں قیامت میں اندھا، کوڑھی کرکے نہ اٹھایا جائے، اسے فوراً یاد کرے، سنبھالے اور اسکی تلاوت ومحبت وعظمت بجالائے ان شاءاللہ تعالیٰ آسانی و برکت ہوگی۔
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
اور بیشک ہم نے آسان کیا قرآن یاد کرنے کیلئے تو ہے کوئی یاد کرنے والا
(کنزالایمان سورہ قمر آیت 17)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی
جو قرآن بھول جائے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟