بینک سے ملنے والی زائد رقم لینا جائز ہے یا نہیں؟

سوال

 

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی نے بینک میں ایک لاکھ روپئے جمع کئے تو بینک اسکو زیادتی کے ساتھ مثلا ایک لاکھ دس ہزار روپئے واپس دیتی ہے تو کیا وہ زائد پیسہ بینک سے لینا جائز ہے. مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں

 سائل :واجد علی بریلی یوپی
 

جواب

وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 

اگر بینک خالص مسلمانوں یا مسلمان اور کافروں کا مشترکہ ہو تو اس سے ملنے والی زیادتی سود ہوگی اور سود لینا، دینا حرام ہے اور اگر خالص کافروں کا ہو تو ملنے والی زیادتی سود نہیں ہے
  حدیث شریف میں ہے ” لا ربا بین المسلم والحربی ” ہندوستان کے اکثر وبیشتر بینک خالص کفار کے ہی ہیں لہذا ان سے ملنے والی زائد رقم لینا از روئے شرع جائز ہے لیکن سود سمجھ کر نہ لی جائے کہ سود مطلقا حرام ہے
(ھکذا فی فتاویٰ فیض الرسول ج ٢ ص ٣٩٣) 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

Bank Se Milne Wali Zaid Raqam Jaiz Hai Ya Nahi 

بینک سے ملنے والی زائد رقم لینا جائز ہے یا نہیں؟

 

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *