سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے کہ اگر کسی ان پڑ شخص نے غصہ میں کہا کہ میں کافر ہوں تو اس پر کیا حکم ہے رہنمائی فرمائیں
سائل :محمد عامل رضا بریلوی
جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الوہاب
اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فتاویٰ شارح بخاری میں ہے کہ
جب قائل کو یہ اقرار ہے کہ میں نے فہم و شعور کی حالت میں یہ کہا ہے کہ {میں کافر ہوں} تو وہ ضرور کافر ہوگیا ، اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گی ، اس کے سابقہ أعمال حسنہ اکارت ہوگے ، اس پر فرض ہے کہ توبہ کرے پھر سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو ۔ آدمی سارے ضروریات دین و ایمانیات کو حق مانتے ہوئے اگر اپنے آپ کو کافر کہے تو وہ ضرور کافر ہے
(فتاویٰ شارح بخاری ج 2 ص 441)
جب قائل کو یہ اقرار ہے کہ میں نے فہم و شعور کی حالت میں یہ کہا ہے کہ {میں کافر ہوں} تو وہ ضرور کافر ہوگیا ، اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گی ، اس کے سابقہ أعمال حسنہ اکارت ہوگے ، اس پر فرض ہے کہ توبہ کرے پھر سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو ۔ آدمی سارے ضروریات دین و ایمانیات کو حق مانتے ہوئے اگر اپنے آپ کو کافر کہے تو وہ ضرور کافر ہے
(فتاویٰ شارح بخاری ج 2 ص 441)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ :محمد زبیر رضوی