سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مصنوعی دانت اور بال لگوانا کیسا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہو گی
سائل: محمد سلیم بریلوی
جواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
انسان اور خنزیر کے سوا دیگر حیوانات مثلا گائے، بکری، اونٹ، گھوڑا وغیرہ کے دانت لگوانا جائز ہے۔
انسان کے اعضاء سے بوجۂ کرامت اور خنزیر کے اعضاء سے بوجۂ نجاست فائدہ حاصل کرنا ناجائز ہے۔
ہاں بال اگر انسان کے سوا خنزیر کے ہوں تو وہ بھی لگوانا جائز ہے مگر بچنا بہتر ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
وقال محمد رحمه الله تعالى :ولا بأس بالتداوی بالعظم إذا کان عظم شاة أو بقرة أو بعیر أو فرس أو غیرہ من الدواب إلا عظم الخنزیر والآدمي، فإنه یکرہ التداوی بھما،…الإنتفاع بأجزاء الآدمي لم یجز، قیل :للنجاسة، وقیل:للکرامة ھو الصحیح کذا في جواھر الاخلاطی،.. قال أبو حنیفة رحمه الله تعالى :ولا ینتفع من الخنزیر بجلدة ولا غیرہ إلا الشعر للأساکفة، وقال أبو یوسف رحمه الله تعالى یکرہ الإنتفاع ایضا بالشعر، وقول أبي حنفیة رحمه الله تعالى أظھر کذا في المحیط
(کتاب الکراہیة، ج ٥ ص ٤٣٤،ملتقطا)
لیکن سرجری کرواکے بال لگوانا مطلقا ناجائز ہے کہ یہ تغییر لخلق اللہ ہے جو کہ ناجائز ہے۔
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
مصدق
مفتی محمد ابو الحسن صاحب مصباحی مد ظلہ العالی
صدر شعبۂ افتاء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو یوپی