سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مفتی صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ ہمارے یہاں ایک لڑکی کا نکاح ہوا۔ یہ لڑکی نکاح ہونے کے بعد اپنے شوہر کے ساتھ صرف دو دن رہی ۔
اس کے بعد کسی اور کے ساتھ بھاگ گئی، پہلے والے شوہر سے طلاق لے لی
طلاق لینے کے دو دن بعد ایک مولانا صاحب نے اس لڑکے کے ساتھ نکاح کروا دیا جس کے پیچھے وہ بھاگ گئی تھی۔
اب آپ ارشاد فرما دیں کیا یہ نکاح ہوا یا نہیں؟
اس کے بعد کسی اور کے ساتھ بھاگ گئی، پہلے والے شوہر سے طلاق لے لی
طلاق لینے کے دو دن بعد ایک مولانا صاحب نے اس لڑکے کے ساتھ نکاح کروا دیا جس کے پیچھے وہ بھاگ گئی تھی۔
اب آپ ارشاد فرما دیں کیا یہ نکاح ہوا یا نہیں؟
آپ کی بہت مہربانی ہوگی۔
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
صورت مستفسرہ میں پڑھایا گیا نکاح شرعا باطل ہے لڑکا، لڑکی پر فرض ہے کہ فورا جدا ہو جائیں اور لڑکی عدت گزارے. پھر جس سے چاہے نکاح کر سکتی ہے۔
دوران عدت نکاح کرنا تو دور کی بات نکاح کا پیغام دینا بھی حرام قطعی ہے۔جن مولانا صاحب نے نکاح پڑھایا اگر حرام جان کر پڑھایا تو فاسق و فاجر ہوئے اور اگر حلال جان کر پڑھایا تو اسلام سے خارج ہو گئے اگر پہلی صورت ہو تو ان پر فرض ہے کہ علانیہ توبہ واستغفار کریں اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عہد کریں اور اگر دوسری صورت ہو تو توبہ کے ساتھ ساتھ تجدید ایمان بھی کریں۔ پھر اگر بیوی والے اور صاحب ارادت ہوں تو تجدید نکاح وبیعت بھی کریں۔ یہی حکم ان تمام لوگوں کا ہے جو برضا شریک تھے۔ اور جنہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ نکاح قبل عدت پڑھایا جا رہا وہ بری ہیں۔
دوران عدت نکاح کرنا تو دور کی بات نکاح کا پیغام دینا بھی حرام قطعی ہے۔جن مولانا صاحب نے نکاح پڑھایا اگر حرام جان کر پڑھایا تو فاسق و فاجر ہوئے اور اگر حلال جان کر پڑھایا تو اسلام سے خارج ہو گئے اگر پہلی صورت ہو تو ان پر فرض ہے کہ علانیہ توبہ واستغفار کریں اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عہد کریں اور اگر دوسری صورت ہو تو توبہ کے ساتھ ساتھ تجدید ایمان بھی کریں۔ پھر اگر بیوی والے اور صاحب ارادت ہوں تو تجدید نکاح وبیعت بھی کریں۔ یہی حکم ان تمام لوگوں کا ہے جو برضا شریک تھے۔ اور جنہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ نکاح قبل عدت پڑھایا جا رہا وہ بری ہیں۔
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا