داڑھی کاٹنے والے کی اذان کا حکم


سوال

 السلام علیکم
 بعد سلام عرض یہ ہے کہ جو انسان داڑھی کاٹتا ہو کیا وہ اذان پڑھ سکتا ہے ؟

جوابـ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  صورت مسؤلہ میں فاسق کو اذان پڑھنا درست نہیں ہے اگر پڑھی تو اس کی اذان کا اعادہ کیا جائے۔

مذہب حنفی میں ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے اس سے کم رکھنا ناجائز و حرام ہے۔

    :اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن ارشاد فرماتے ہیں
 داڑھی حد مقرر شرع سے کم نہ کرانا واجب اور حضور سرور عالم صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم اور انبیاء علہیم الصلوٰۃ والسلام کی سنت دائمی اور اہل اسلام کے شعائر سے ہے اور اس کا خلاف ممنوع وحرام اور کفار کا شعارہے۔

رسول اللہ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں

عشر من الفطرۃ قص الشارب واعفاء اللحیۃ

یعنی دس چیزیں سنت قدیم انبیاء عظام علیہم الصلوٰۃ والسلام کی ہیں ان سے مونچھیں کم کرانا اور داڑھی حد شرع تك چھوڑدین

(اس کو مسلم نے روایت کیا)

: شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ ﷲ تعالٰی شرح میں فرماتے ہیں

حلق کردن لحیہ حرام ست وروش افرنج وہنود وجوالقیان کہ ایشاں راقلندریہ نیز گویند وگزاشتن آں بقدر قبضہ واجب ست وآں کہ آنرا سنت گویند بمعنی طریقہ مسلوك دردین ست یا بجہت آنکہ ثبوت آں بہ سنت ست چنانکہ نماز عیدرا سنت گفتہ اند

داڑھی منڈانا حرام ہے،یہ افرنگیوں،ہندؤوں اور جوالقیوں کا طریقہ ہے جو قلندریہ بھی کہلاتے ہیں۔اور داڑھی بمقدار ایك مٹھی چھوڑنا واجب ہے اور داڑھی کے متعلق جو کہا جاتاہے کہ یہ سنت ہے تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ دین میں ایك جاری طریقہ ہے یا یہ وجہ ہے کہ اس کا ثبوت سنت کے ساتھ ہے جیسا کہ نماز عید کو سنت کہتے ہیں۔
 (فتاویٰ رضویہ ج 22 ص 582)

 اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ ایک مشت سے کم داڑھی کاٹنا حرام و فسق ہے اور فاسق کی اذان کا اعادہ کیا جائے گا

صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں

خنثیٰ و فاسِق اگرچہ عالِم ہی ہو اور نشہ والے اور پاگل اور نا سمجھ بچّے اور جنب کی اَذان مکروہ ہے، ان سب کی اَذان کا اعادہ کیا جائے۔

 (بہار شریعت ج 1 ح 3 اذان کا بیان مسئلہ نمبر 15)
 لیکن اقامت کا اعادہ نہیں کیا جائے گا کہ اس میں تکرار نہیں ہے 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

 

داڑھی کاٹنے والے کی اذان کا حکم

Dari Katne Wale Ki Azan Ka Hukm

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *