وقف مکان کا حکم؟

مسئلہ

السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ
 امید ہے کہ مزاج عالی خیریت و عافیت سے ہوں گےکیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسائل ذیل کے بارے میں
کہ زید نے اپنا ایک مکان مسجد پر وقف کر دیا اور اس کی لکھا پڑھی بھی ہو گئی اور وہ مکان مسجد سے دوچار گھر کے فاصلے پر ہے
اب وہ مکان مسجد کے متولی نے فروخت کر دیا

دریافت طلب امر یہ کہ متولی مسجد کا ایسا کرنا از روۓ شرع درست ہے یا نہیں؟
اور ایسی زمین کی خریدوفروخت کرنا کسی مسلمان کے لیے جانے ان جانے میں کیسا ہے ؟؟
کیا مسجد پر وقف کی ہوئی زمین فروخت کی جاسکتی ہے؟

مسجد پر وقف زمین یا مکان کرایہ پر دینا کیسا ہے؟ جب کہ وہ مسجد سے فاصلے پر ہے جس کی وجہ سے اس مکان یا زمین کو مسجد سے ملحق نہیں کیا جاسکتا، تو ایسی صورت میں اس زمین یا مکان کو کرایہ پر دینا اور اس سے محصول آمدنی کا کیا حکم ہے؟

 جوابـ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 وقف کی زمین کو نہ تو شرعا بیچنا جائز ہے اور نہ خریدنا
صورت مستفسرہ میں متولی اور مشتری پر لازم ہے کہ دونوں توبہ کریں اور وہ مکان واپس کریںیہاں تک کہ اگر وقف کی زمین ویران ہو جائے اور متولی اس کا بعض حصہ بیچ کر ما بقی کی مرمت کرانا چاہے تو یہ بھی جائز نہیں

جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری ج 2 مصری ص333 میں ہے 

اذا خربت ارض الوقف و اراد القیم ان یبیع بعضھا لیرم الباقی بثمن ما باع لیس لہ ذلک

 

بلکہ اگر متولی کو وقف کی زمین کے بارے میں واقف کے وارث یا ظالم کا خوف ہو تو اس صورت میں بھی فتویٰ اسی پر ہے کہ وقف کی زمین بیچنا جائز نہیں

جیسا کہ عالمگیری کے اسی صفحہ پر ہے

ارض وقف خاف القیم من وارث الوقف او من ظالم لہ ان یبیعہ و یتصدق بالثمن کذا ذکر فی النوازل و الفتوی انہ لا یجوز کذا فی السراجیۃ

نیز در مختار میں ہے

فإذا تم ولزم لایملک ولا یملَّک ولایعار ولایرهن 

ہدایہ کتاب الوقف میں ہے

إذا صح الوقف لم یجز بیعه ولا تملیکه، أما امتناع التملیک؛ فلما بینا من قوله علیه السلام: تصدق بأصلها، لایباع ولایورث ولایوهب

بہار شریعت جلد 2 حصہ 10 وقف کا بیان مسئلہ نمبر 1 میں ہے

وقف کو نہ باطل کرسکتا ہے نہ اس میں میراث جاری ہوگی
 نہ اسکی بیع ہوسکتی ہے نہ ہبہ ہوسکتا ہے۔
 (عالمگیری وغیرہ)
 اسی طرح فتاویٰ فیض الرسول ج ح 2 کتاب الوقف میں ہے 
 مکان کو کرایہ پر دے سکتے ہیں اور اس آمدنی کو مسجد میں صرف کیا جائے گا
 بہار شریعت ج 2 ح 10 مسجد کا بیان مسئلہ نمبر 7 میں عالمگیری کے حوالہ سے ہے

ایک مکان مسجد کے نام وقف تھا متولی نے اُسے مسجد بنادیا اور لوگوں نے چند سال تک اُس میں نماز بھی پڑھی پھر نماز پڑھنا چھوڑ دیا اب اُسے کرایہ کا مکان کرنا چا ہتے ہیں تو کرسکتے ہیں ۔ کیونکہ متولی کے مسجد کرنے سے وہ مسجد نہیں ہوا۔
(عالمگیری) 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

محمد ذیشان رضا مصباحی

وقف مکان کا حکم؟

 

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *