نماز میں چھینک آئے تو کیا کرے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
 کیا نماز میں چھینک آنا شیطان کی طرف سے ہے نیز اگر آ جائے تو کیا کریں ؟
 المستفتی: محمد عتیق عطاری شاہجہاں پور
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
 چھینک آنا اچھی چیز ہے اور انسان کے لیے مفید و نافع بھی، مگر پھر بھی نماز میں آنے والی چھینک شیطان کی طرف سے ہے۔
 فقیہ فقید المثال سیدنا امام احمد رضا خان قدس سرہ فرماتے ہیں
غرض چھینک محبوب چیز ہے، مگر وہ کہ نماز میں آئے حدیث میں اسے بھی شیطان کی طرف سے شمار فرمایا ہے۔

ملفوظات اعلی حضرت، حصہ دوم، ص: ٣٢٢، /مجلس المدینۃ العلمیہ، بحوالہ جامع ترمذی، 

 نماز کی حالت میں کسی کو چھینک آئے تو بہتر یہ ہے کہ سکوت کرے یعنی خاموش رہے کچھ نہ کہے، لیکن اگر چھینکنے والے نے “الحمدللہ” کہہ لیا تو بھی نماز میں کچھ حرج نہیں، نماز بلا کراہت ہو جائے گی۔ 
” فتاویٰ عالمگیری” میں ہے
 
و لو قال العاطس ( الحمدلله) لا تفسد صلاته و ينبغي أن يقول في نفسه و الأحسن هو السكوت.كذا في الخلاصة. فإن لم يحمد فهل يحمد إذا فرغ؟ فالصحيح أنه يحمد فإن كان مقتديا لا يحمد سرا و لا علنا في قولهم. كذا في التمرتاشي.“

عالمگیری، کتاب الصلاۃ، الباب السابع، الفصل الأول، ج: ١ ص٩٨، دار الفکر۔
 “بہار شریعت” میں ہے
:نماز میں  چھینک آئے، تو سکوت کرے اور الحمدﷲ کہہ لیا تو بھی نماز میں  حرج نہیں  اور اگر اس وقت حمد نہ کی تو فارغ ہو کر کہے۔

 “
بہار شریعت، حصہ سوم، مفسدات نماز کا بیان، ج: ١ ص٦٠٥، مجلس المدینۃ العلمیہ
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد شفاء المصطفي المصباحي

المتدرب علی الافتاء بالجامعۃ الاشرفیہ 

 ١٥/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *