جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 کیا فرماتے علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر سستی کی وجہ سے نماز نہ پڑھے تو اس کے لئے شریعت میں کیا حکم ہے؟
 المستفتی  محمد سہیل رضا قادری
لکھیم پور کھیری 


جواب


الجواب بعون الملك الوهاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
 جو شخص قصداً نماز ترک کرے، وہ بعض صحابہ و ائمہ کے نزدیک کافر ہے، اور بعض احادیث کے ظاھر سے یہی مستفاد اور اصح یہ ہے کہ کافر نہیں، مگر فاسق و فاجر مرتکب اشد کبیرہ مستحق نار وغضب جبار ہے
 تارک صلوٰۃ کے بارے میں بکثرت آیات واحادیث میں نہایت شیدید وعیدیں وارد ہیں، وہ فوراً توبہ کرے، اور نماز کی پابندی اپنے اوپر لازم کرے، اور جلد سے جلد فوت شدہ نمازیں قضا کرے، کہ موت کا وقت معلوم نہیں، اور روز قیامت سب سے پہلے اسی کا حساب دینا ہوگا
حدیث میں فرمایا 
اول ما يحاسب به العبد يوم القيامة الصلوٰة
ایسا ہی فتاویٰ امجدیہ جلد اول صفحہ(٤١) پر ہے۔ 
اور اللّٰہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
 
واِمّا يُنسينّك الشيطٰنُ فلا تقعد بعدَ الذِكْرٰي مع القوم الظٰلمين

 (سورہ انعام آیت ٦٨) 
 ترجمۂ کنز الایمان :اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ
 فلہذا مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسے کو تنبیہ کریں اور نمازی بنانے کی کوشش کریں
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد کوثر اسماعیلی غفر لہ

متعلم:جامعہ اسمٰعیلیہ مسولی شریف 

 ١٧/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *