تکبیر تحریمہ میں ” اللہ اکبر” کے بجائے ” اللہ بہت بڑا ہے”کہے تو نماز ہوگی یا نہیں /تعداد رکعت میں شک ہو تو کیا کرے؟

سوال

السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

 کیا امر ہے اہل شریعت کا اس مسئلہ کے بارے میں کہ حالتِ نماز میں تکبیرِ تحریمہ میں اللہ اکبر کے بجائے ” اللہ بہت بڑا ہے” کہا تو نماز ہو گی یا نہیں؟
 اور حالت نماز میں قعدہ اخیرہ کے بعد بھول گیا کہ کون سی رکعت ہے بلکل یاد ہی نہیں۔تیسری ہے یا چوتھی اس حالت میں کیا کرے؟
  تسلی بخش جواب ارسال فرمائیں بہت کرم نوازش ہوگی
 المستفتی :محمد ساحل رضا قادری
بیسل پور پیلی بھیت یوپی انڈیا
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
 تکبیر تحریمہ میں اللہ اکبر کی جگہ اللہ بہت بڑا کہنے سے نماز تو شروع ہو جائے گی لیکن مکروہ تحریمی ہوگی جسے پھر سے پڑھنا واجب ہوگا۔ 
 ”در مختار”میں ہے 


(وصح شروعه) أیضاً مع کراھة التحریم (بتسبیح و تھلیل) و تحمید و سائر الکلم التعظیم الخالصة له تعالیٰ. (کما صح لو شرع بغیر عربیة)ای لسان کان 

در مختار کتاب الصلوۃ ص/٦٧/دار الکتب العلمیہ
 ” رد المحتار ” میں ہے
 
وکل صلوٰۃ ادیت مع کراھة التحریم تجب إعادتها 

ج ٢/ص/١٤٧/کتاب الصلوٰۃ باب صفة الصلوٰۃ /دار عالم الکتب :ریاض
 بہار شریعت میں ہے: ﷲ اکبر کی جگہ کوئی اور لفظ جو خالص تعظیم الٰہی کے الفاظ ہوں۔ مثلاً اَللّٰہُ اَجَلُّ یا اَللّٰہُ اَعْظَمُ یا اَللّٰہُ کَبِیْرٌ یا اَللّٰہُ الْاَکْبَرُ یا اَللّٰہُ الْکَبِیْرُ یا اَلرَّحْمٰنُ اَکْبَرُ یا اَللّٰہُ اِلٰـہٌ یا لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ یا سُبْحَانَ اللّٰہُ یا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ یا لَا اِلٰـہَ غَیْرُہٗ یا تَبَارَکَ اللّٰہُ وغیرہا الفاظ تعظیمی کہے، تو ان سے بھی ابتدا ہوجائے گی مگر یہ تبدیل مکروہ تحریمی ہے
 بہار شریعت ج ۱ ح۳ ص ۵۰۹ مکتبۃ المدینہ کراچی
 صدر الشیعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :جس کو شمار رکعت میں شک ہو، مثلاً تین ہوئیں یا چار اور بلوغ کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے تو سلام پھیر کر یا کوئی عمل منافی نماز کر کے توڑ دے یا غالب گمان کے بموجب پڑھ لے مگر بہر صورت اس نماز کو سرے سے پڑھے محض توڑنے کی نیت کافی نہیں
 اور اگر یہ شک پہلی بار نہیں بلکہ پیشتر بھی ہو چکا ہے تو اگر غالب گمان کسی طرف ہو تو اس پر عمل کرے ورنہ کم کی جانب کو اختیار کرے یعنی تین اور چار میں شک ہو تو تین قرار دے، دو اور تین میں شک ہو تو دو،وعلیٰ ھذا القیاس اور تیسری چوتھی دونوں میں قعدہ کرے کہ تیسری رکعت کا چوتھی ہونا محتمل ہے اور چوتھی میں قعدہ کے بعد سجدۂ سہو کر کے سلام پھیرے اور گمان غالب کی صورت میں سجدۂ سہو نہیں مگر جبکہ سوچنے میں بقدر ایک رکن کے وقفہ کیا ہو تو سجدۂ سہو واجب ہوگیا۔
 بہار شریعت ج اول حصہ چہارم ص ۷۱۹ مکتبۃ المدینہ کراچی دعوت اسلامی
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد اشفاق عطاری

خادم دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال 

٢٤/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *