اذان خطبہ سے پہلے درود اور بعدہ دعاء اذان پڑھنا جائز ہے کہ نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خطبہ کی اذان سے پہلے مؤذن کا درود پڑھنا اور اذان کے بعد دعا پڑھنا جائز ہے کہ نہیں؟ 
حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 
 سائل محمد ابوالحسن قادری نیپال
 
جواب


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 بسم اللہ الرحمن الرحیم 
 صورت مسولہ میں قبل اذان ثانی درود پڑھنا اور بعد اذان دعا پڑھنا جائز ہے لیکن دعاء اذان پڑھنے سے بچنا اولٰی ہے
 قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے
 
إن الله وملائکته یصلون علی النبی یآیھا الذین آمنوا صلوا علیه وسلموا تسلیما 
بیشک اللہ اوراس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس نبی پر(حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر) اے ایمان والو: تم ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجو 

 قرآن کریم سورۃ احزاب آیت ٥٦ 
 اس آیت میں درود و سلام کا مطلقا ذکر ہے کسی جگہ اور وقت کے ساتھ متعین نہیں ہے لہذا اذان سے قبل درود پڑھنا جائز ہے.
اذان سے قبل درود پڑھنا اگرچہ حدیث سے ثابت نہیں لیکن ممانعت بھی نہیں. اور اذان کے بعد درود پڑھنا حدیث شریف سے ثابت ہے
 حدیث شریف میں ہے
 
إذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما یقول ثم صلوا علیه فإنه من صل علي صلاۃ صلی الله علیه بھا عشرا 
یعنی جب تم مؤذن کو سنو تو تم بھی اسی طرح کہو جس طرح وہ کہہ رہا ہے پھر مجھ پر درود بھیجو کہ جو مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے 
 ترمذی کتاب المناقب عن رسول اللہ/ ۵ حدیث نمبر ۳۶۳۴
 مفسر شہیر حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:  بعد اذان درود پڑھنا تو سنت ہے ہی البتہ قبل اذان درود پڑھنا بھی جائز ہے

 مرآۃ المناجیح جلد ۱ ص ٣١١ 
 اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے
 
من سن فی الإسلام سنة حسنة فعمل بھا بعدہ کتب له مثل أجر من عمل بھا ولا ینقض من أجورهم شيء 
یعنی جس شخص نے مسلمانوں میں کوئی اچھا طریقہ مروج کیا اور اس کے بعد اس طریقہ پر عمل کیا گیا تو اس طریقہ پر عمل کرنے والوں کا اجر بھی ملے گا (جاری کرنے والے کو)
اور عاملین کے اجر میں کمی نہیں ہوگی
 مسلم شریف کتاب العلم باب من سنۃ حسنۃ اوسیئتہ ص ۱۴۳۷ 

 علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ اقامت سے قبل درود پڑھنے کے متعلق فرماتے ہیں :مؤذن کی اذان کا جواب دینے کے بعد اور اقامت کے وقت درود پڑھنا مستحب ہے 
 فتاوی شامی کتاب الصلاۃ ج اول ص ٢٨١ 
 اعلیٰ حضرت عظیم البرکت فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
درود شریف قبل اقامت پڑھنے میں حرج نہیں مگر اقامت سے فصل ہونی چاہیے یا آواز آواز اقامت سے جدا ہو کہ امتیاز ہوجائے اور عوام کو درود شریف جزء اقامت نہ معلوم ہو
 فتاوی رضویہ شریف ج پنجم ص ٣٨٦ رضا فاؤنڈیشن لاہور
 فلہذا واضح ہو گیا کہ جب قبل اقامت درود پڑھنا مستحب ہے تو قبل اذان بدرجۂ اولی جائز و مستحب ہوگا
  اور جمعہ کےدن اذان ثانی کے بعد دعائے اذان کے متعلق اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں

اذان خطبہ کے جواب اور اس کے بعد دُعاء میں امام وصاحبین رضی اللہ تعالٰی عنہم کا اختلاف ہے بچنا اولٰی ، اور کریں تو حرج نہیں

 فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٨ ص ٤٦٨ /مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


العبد ابو الثاقب محمد جواد القادری الواحدی

رؤسا لکھیم پور کھیری یوپی الہنـــد

 ٦/شعبان المعظم ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

قبل اذان واقامت درود شریف پڑھنا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *