سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعد سلام عرض ہے کہ استاذ اپنے شاگرد کو کتنا مار سکتا ہے ایک ڈنڈا یا دو یا تین جواب عنایت فرمائیں آپکی عین نوازش ہوگی
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
لا یجوز ضرب ولد الحر بامر ابیه اما المعلم ضربه لمصلحة التعلیم وقیدہ الطرسوسی بان یکون بغیر آلة جارحة وبان لا یزید علی ثلث ضربات وردہ الناظم بانه لاوجه لع ویحتاج الی نقل واقرہ الشارح قال الشرنبلالی والنقل فی کتاب الصلوٰة یضرب الصغیر بالید لا بالخشبة ولا یزید علی ثلٰث ضربات اھ
جامع الصغار میں ہے:جب بچے کی عمر دس سال ہو جاۓ تو نمازی بنانے کے لیے اسے ہاتھ سے سزا دی جاۓ لاٹھی سے نہیں اور تین مرتبہ سے تجاوز بھی نہ کیا جاۓ یوں ہی استاد کے لئے روا نہیں کہ تین مرتبہ سے تجاوز کرے. حضور ﷺ نے استاد کے بچوں کو مارنے کے بارے ارشاد فرمایا کہ تین مرتبہ سے زاٸد ضربیں لگانے سے پرہیز کرو کیونکہ اگر تم نے تین مرتبہ سے زاٸد سزا دی تو اللہ تعالی قیامت کے دن تم سے بدلہ لے گا(جامع الصغار صفحہ ١٦)
مشکوٰۃ شریف میں ہے
اذا ضرب احدکم فلیتق الوجه
(صفحہ ٣١٦)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد عمران خان قادری غفر لہ