گھیسا لگا کر مچھلی مارنا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جو کانٹے میں چارہ لگا کر مچھلی مارتے ہیں اس کا کھانا شرعاً کیسا ہے
 مدلل جواب عنایت فرمائیں 
 سائل محمد انور خان رضوی علیمی پتہ شراوستی یوپی
 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 کانٹے میں چارہ لگا کر پکڑی گئی مچھلی کھانا مطلقاً حلال ہے خواہ گھیسا لگا کر ہی شکار کی گئی ہو البتہ مچھلی کے شکار میں زندہ گھیسا کانٹے میں پرونا جائز نہیں، مار کر ہو یا کسی اور طرح کے چارہ مثلاً گوشت کا ٹکڑا یا آٹا کی گولی وغیرہ بے جان چیز سے کرے تو مضائقہ نہیں، مچھلی یونہی دیگر جانوروں کا شکار دوا غذا یا دفع ایذا یا تجارت کی غرض سے ہو تو جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں۔ اور بلا ضرورت تفریح کیلئے شکار کی ممانعت بلکہ اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالی عنہ نے بنص اشباہ و در مختار وغیرھما حرام لکھا ہے 
 فتاویٰ رضویہ قدیم ج ٨ ص ٣٨٠ ملخصا 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 



خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی


جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ
 ١٩/ذوالحجۃ الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *