نکاح خوانی کی اجرت لینا، اس میں سے آدھی کمیٹی والوں کو لینا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے ذوی الاحترام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک گاؤں میں کمیٹی والے اور امام صاحب کے مابین یہ بات طے ہوئی ہے کہ گاؤں میں جن کے یہاں شادی کی تقریب ہوگی (خواہ غریب ہو یا امیر ) انہیں نکاح پڑھانے والے کو پانچ ہزار روپیے دینے ہوں گے، اس پانچ ہزار میں سے ڈھائی ہزار نکاح پڑھانے والے کے ہوں گے اور ڈھائی ہزار کمیٹی والوں کے، اور اس گاؤں میں کچھ غریب طبقے کے لوگ بھی رہتے ہیں جو قرض لے کر شادی کرتے ہیں اور نکاح پڑھانے والے کو بھی دیتے ہیں 

صورتِ مذکورہ میں درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں
 الف نکاح پڑھانے والے کو نکاح پڑھانے کی اجرت میں پیسہ متعین کرنا کیسا ہے ؟ 
ب اس پیسے میں سے کمیٹی والوں کا آدھا پیسہ لینا کیسا ہے؟ 
  ج غریب طبقے کے لوگوں سے بھی برابر پیسہ لینا کیسا ہے ؟ 
المستفتی عبد اللہ، سیدھی ایم پی
 
جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الف نکاح خواں کو نکاح خوانی کی اجرت لینا اور متعین کرنا جائز ہے ھکذا فی الفتاوی الرضویہ اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے
 
وکل نکاح باشرہ القاضي وقد وجبت مباشرته علیه، کنکاح الصغار والصغائر فلا یحل له أخذ الأجرة علیه ومالم تجب مباشرته علیه حل له أخذ الأجرة علیه ، کذا فی المحیط. واختلفوا في تقدیرہ والمختار للفتوی أنہ إذا عقد بکراً يأخذ دیناراً وفی الثیب نصف دیناراً ویحل له ذلک ھکذا قالوا ۔ کذا فی البرجندی
فتاویٰ ہندیہ کتاب ادب القاضی باب فی أقوال القاضی وما ینبغی للقاضی ان یفعل ج ٣ ص ٣٢٨ مطبوعہ :دار الکتب العلمیہ بیروت
   ب جب اجرت لینا جائز ہے تو نکاح خواں اس کا مالک ہو جائے گا اب وہ جہاں چاہے اسے صرف کر سکتا ہے نصف یا جتنی چاہے مسجد میں بھی دے سکتا ہے ہاں کمیٹی والوں کو جبرا لینا جائز نہیں کہ حقِ نکاح خواں ہے 

ج غریبوں سے بھی اتنی ہی اجرت لینا درست نہیں ہے کہ یہ انہیں مشقت میں ڈالنا اور تکلیف پہنچانا ہے اور حدیث شریف میں ہے المسلم من سلم المسلمون من لسانه ویدہ مشکوۃ وقال فی موضع آخر یسروا ولا تعسروا 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

 ٥/ذوالحجة الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

لڑکا، لڑکی خود ایجاب وقبول کر لیں تو نکاح منعقد ہوگا یا نہیں؟

سوال   السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *