متوفی عنہا زوجہا کی عدت کیا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسںٔلہ کے بارے میں کہ ہندہ کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے اب ہندہ شادی کرنا چاہتی ہے تو کتنے دن عدت گزار کر شادی کر سکتی ہے 
 مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
 ساںٔل محمد محبوب عالم قادری دیناجپور
 
جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
 اگر خلوت صحیحہ کے بعد شوہر کا انتقال ہوا، اور ہندہ حاملہ نہ ہو تو چار مہینہ دس دن عدت گزار کے نکاح کرسکتی ہے
 ارشادِ باری تعالیٰ ہے 

والذین یتوفون منکم ویذرون أزواجا یتربصن بأنفسھن أربعة أشھر وعشرا فإذا بلغن أجلہن فلا جناح علیکم فیما فعلن في أنفسھن بالمعروف والله بما تعملون خبیر

تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار میہنے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں تو جب انکی عدت پوری ہوجائے تو ائے والیو تم پر مواخذہ نہیں اس کام میں جو عورتیں اپنے معاملہ میں موافق شرع کریں اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے

 {سورۂ بقرہ آیت. ٢٣٤}
 اور ہندہ حاملہ ہو تو عدت وضع حمل ہے
 وأولات الأحمال أجلھن أن یضعن حملهن 
اور حمل والیوں کی میعاد یہ ہیکہ وہ اپنا حمل جن لیں

 {سورۂ طلاق آیت. ٤،}
 اس مدت سے پہلے ہندہ کو شرعاً نکاح کی اجازت نہیں
 ولا تعزموا عقدۃ النکاح حتی یبلغ الکتاب اجله
 اور نکاح کی گرہ پکی نہ کرو جبتک لکھا ہوا حکم اپنی میعاد کو نہ پہنچ جائے

 {سورۂ بقرہ.آیت ٢٣٥}
 الحاصل۔۔۔۔ جس کا شوہر مرجائے اسکی عدت چار ماہ دس دن اور حالت حمل میں وضع حمل ہے اس مدت میں نہ وہ نکاح کرے نہ اپنا مسکن “رہنے کی جگہ” چھوڑے نہ بے عذر تیل لگائے نہ خوشبو لگائے نہ سنگار کرے نہ رنگین و ریشمی کپڑے پہنے نہ مہندی لگائے نہ کھل کر نکاحِ جدید کی بات کرے” کہ عدت وفات کا یہی حکم ہے

(تفسیر خزائن العرفان)
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


ابو فرحان مشتاق احمد رضوی 

جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ
 
٢٠/رمضان المبارک ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *