سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
زید نے ہندہ سے زنا کیا جس سے ہندہ حاملہ ہو گئی اب اگر زید کا نکاح ہندہ سے کیا جائے تو نکاح صحیح ہے یا نہیں
اور اس بچے کا کیا حکم ہے
سائل جاوید رضا سیتاپور
یوپی
جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
زانیہ حاملہ اگر کسی کے نکاح اور عدت میں نہ ہو تو اس سے نکاح کرنا جائز ہے
پھر اگر اسی شخص نے نکاح کیا کہ جس کا وہ حمل ہے
تو بعد نکاح حالت حمل میں وہ اس سے ہمبستری بھی کر سکتا ہے ورنہ نہیں
لہٰذا صورت مستفسرہ میں زید کا ہندہ سے نکاح بھی درست ہے اور ہمبستری بھی کر سکتا ہے
جیساکہ در مختار میں ہے
صح نکاح حبلی من زنا لا حبلی من غیر الزنا لثبوت نسبہ وان حرم وطؤھا اتفاقاً اھ ملخصا
اور فتاویٰ عالمگیری جلد اول صفحہ٢٦٢ میں ہے
قال ابو حنیفۃ ومحمد رحمھما اللہ تعالیٰ یجوز ان یتزوج امرأۃ حاملا من الزنا ولا یطأھا حتی تضع وقال ابو یوسف رحمۃ اللہ تعالیٰ لا یصح والفتوی علی قولھما کذا فی المحیط وکما لا یباح وطأھا لا تباح دواعیہ کذا فی فتح القدیر و فی مجموع النوازل اذا تزوج امرأۃ قد زنی ھو لھا وظہر بھا حبل فالنکاح جاںٔز عند الکل وتستحق النفقۃ عند الکل کذا فی الذخیرۃ
بچہ ثابت النسب ہوگا اور اس کا نفقہ زانی کے ذمہ واجب ہوگا
در مختار میں ہے
لو نکحھا الزانی حل لہ وطؤھا اتفاقا والولد لہ ولزمہ النفقہ
اگر زانی زانیہ سے نکاح کر لے تو بلا اختلاف اس سے وطی کرنا حلال ہے اور لڑکا اسی زانی کا ہوگا اور اسی کے ذمہ نفقہ واجب ہے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
القادری بلرام پوری