اہلسنت کی مسجد سے وہابی جنازے کا اعلان کرنا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی شخص نے ایک وہابی جنازے کا اعلان سنی مسجد سے کیا اور اسکا نام لیکر یہ کہا کہ فلاں کا انتقال ہو گیا ہے جن کی نماز جنازہ اور مٹی ظہر کے بعد ہو گی آپ لوگوں سے شرکت کی درخواست ہے۔اور اس پر کچھ لوگ راضی بھی ہوئے ۔ علماء کرام رہنمائی فرمائیں کہ جسنے اعلان کیا اور جسنے کروایا اور جن کی رضا ہوئی ان سب کے بارے میں حکم شرع کیا ہے؟
 مدلل جواب عنایت فرمائیں
 المستفتی۔ مظہر علی ضلع سدھارتھ نگر یوپی 

جواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب اللھم ہدایۃ الحق والصواب
 اہلسنت کی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے بدمذہبوں کی موت کا اعلان کرنا مطلقا ناجائز ہے
 فتاوی فقیہ ملت میں ہے کہ مجالس خیر کے علاوہ دیگر دنیاوی مجلسوں میں استعمال کی اجازت نہیں 
 فتاوی فقیہ ملت ۲ ص ۱۷۴، مطبوعہ شبیر برادر لاہور 
 وہابیہ دیابنہ بمطابق حسام الحرمین اپنے عقائد باطلہ کی وجہ سے کافر و مرتد ہیں ان کا جنازہ مسلمان جانتے ہوئے پڑھنا اور لوگوں سے شرکت کی درخواست کرنا کفر ہے.اور کسی کے دباؤ میں پڑھنا اور شرکت کا اعلان کرنا حرام ہے اور مسجد کے مائک سے ایسا اعلان کرنا اشد حرام ہے. اگر پہلی صورت ہے تو اعلان کرنے والے اور اعلان کرنے کے لئے کہنے والے، رضامندی ظاہر کرنے والے سب پر توبہ و تجدید ایمان ونکاح اور صاحب ارادت ہوں تو تجدید بیعت لازم ہے. اگر دوسری صورت ہے تو سب پر علانیہ توبہ و استغفار لازم ہے
 حدیث شریف میں ہے
 
وان مرضوا فلا تعودوھم وان ماتوا فلا تشھدوھم وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم ولا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوھم ولا تناکحوھم ولا تصلوا علیھم ولا تصلوا معھم
ترجمہ  اگر بدمذہب بد دین بیمار پڑیں تو ان کو پوچھنے نہ جاؤ اور اگر وہ مر جائیں تو ان کے جنازہ پر حاضر نہ ہو۔ اور ان کا سامنا ہو تو سلام نہ کرو۔ ان کے پاس نہ بیٹھو، ان کے ساتھ نہ پیو، ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ۔ ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھو، ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو
 یہ حدیث شریف ابو داؤد، ابن ماجہ، عقیلی اور ابن حبان کی روایات کا مجموعہ ہے

بحوالہ فتاویٰ فیض الرسول ج ١ ص ٦٠٤/دار الاشاعت فیض الرسول  

فتاوٰی فقیہ ملت میں ہے

اگر وہابی امام کے پیچھے وہابی جنازہ کی نماز کی صف میں یوں ہی کسی کے دباؤ، لحاظ، چاپلوسی میں بلا نیت نماز کھڑا ہو گیا تو علانیہ توبہ کرے اور اگر اسے دیوبندی جانتے ہوئے مسلمان سمجھ کر اس کی نماز جنازہ پڑھی تو توبہ، تجدید ایمان اور بیوی ہو تو تجدید نکاح بھی کرے


 (فتاویٰ فقیہ ملت ج ١ ص ٢٦٦)
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد محبوب عالم امجدی غفر لہ

مہراج گنج یوپی انڈیا 

 ١٢/ربیع الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

میت کے ازار اور لفافہ کی لمبائی کتنی ہونی چاہیے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *