قبرستان میں باتیں کرنا کیسا ہے؟

سوال

 
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین اس مسٸلہ کے بارے میں کہ لوگ جب مردے کو لیکر قبرستان جاتے ہیں تو جب دفنانے کا کام کیا جاتا ہے اس وقت لوگ قبرستان میں بیٹھکر بات چیت کرتے ہیں 
 دریافت طلب امر یہ ہے کہ قبرستان میں بیٹھ کر بات چیت کرنا کیسا ہے ؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماٸیں نوازش ہوگی
 سائل: غلام عبدالقادر تحسینی

 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
قبرستان میں وقت تدفین میت یا جنازے کے ساتھ لوگوں کا دنیاوی باتیں کرنا، ہنسنا ہنسانا جیساکہ عموماً پایا جاتا ہے سخت معیوب و تغافل اخروی کا اظہار ہے شرع مطہر نے اسے ہرگز پسند نہ فرمایا یہ وقت ہنسنے باتیں بنانے کا نہیں بلکہ موت اور احوال واہوال قبر کو پیش نظر رکھنے کا ہے۔
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضیﷲ تعالٰی عنہما نے ایک شخص کو جنازے کے ساتھ ہنستے دیکھکر فرمایا: تو جنازہ میں ہنستا ہے تجھ سے کبھی کلام نہ کرونگا” جب جنازے کے ساتھ والے کا یہ حکم ہے تو عین قبر میں میت اتارتے وقت ادھر ادھر کی باتیں بنانا کیونکر درست ہوگا۔ رہا جنازہ کے ساتھ والوں کا قبرستان میں بیٹھنا تو در مختار میں ہے:کما کرہ لمتبعھا جلوس قبل وضعھا وقیام بعدہ، جب تک جنازہ رکھا نہ جائے اسکے ساتھ چلنے والوں کا بیٹھنا مکروہ ہے اور رکھا جا چکے تو بیٹھ جانے میں حرج نہیں کہ بے وجہ کھڑا رہنا ضرور نہیں
(در مختار باب صلاۃ الجنازہ)
 
 لہذا اگر ساتھ والے قبرستان پہنچ کر بیٹھنا چاہیں تو جنازہ رکھے جانے کے بعد بیٹھ جائیں اور ہوسکے تو قبر تیار ہونے کے کچھ بعد تک رہیں کہ بنیت حسن قبر کے پاس کچھ دیر بیٹھنا دعا وغیرہ کرنا مستحب ہے۔ لہذا بجائے دنیا داری کی باتوں کے تلاوت قران کریم ذکر واذکار درود وسلام وعظ ونصحیت وغیرہ میں مصروف رہیں تاکہ خود اور موتہ مومنین ومسلمین سب رحمت خداوندی سے مستفیض ومستنیر ہوسکیں۔
حدیث پاک میں ہے: واما مصلحة المیت فمثل ما اذا اجتمعوا عندہ لقراءۃ القراٰن والذکر فان المیت ینتفع به
میت کے لئے اس میں مصلحت ہے کہ مسلمان اُس کی قبر کے پاس جمع ہوکر قرآن پڑھیں ذکر کریں کہ میت کو اس سے نفع ہوتا ہے

(عمدۃ القاری شرح البخاری باب موعظۃ المحدث عندالقبر الخ مطبوعہ ادارۃ الطباعۃ المنیریۃ بیروت ٨/١٨٦)مزید امام اجل ابوزکریا نووی شارح صحیح مسلم کتاب الاذکار میں فرماتے ہیں:

یستحب ان یقعد عند القبر بعد الفراغ ساعة قدر ماینحر جزور ویقسم لحمھا، ویشتغل القاعدون بتلاوۃ القراٰن والدعاء للمیت والوعظ وحکایات اھل الخیر، واحوال الصالحین

مستحب ہے کہ دفن سے فارغ ہوکر ایک ساعت قبر کے پاس بیٹھیں اتنی دیر کہ ایک اُونٹ ذبح کیا جائے اور اُس کا گوشت تقسیم ہو اور بیٹھنے والے قرآن مجید کی تلاوت اور میت کے لئے دُعا اور وعظ ونصیحت اور نیك بندوں کے ذکر وحکایت میں مشغول رہیں
(الاذکار المنتخبہ من کلام سیدالابرار باب مایقول بعدالدفن مطبوعہ دارالکتاب العربیہ بیروت ص ١٤٧)

شیخ محقق مولٰنا عبدالحق محدّث دہلوی قدس سرہ لمعات شرح مشکوٰۃ میں زیرحدیث امیرالمومنین عثمان غنی رضی الله تعالٰی عنہ فرماتے ہیں

قد سمعت عن بعض العلماء انہ یستحب ذکر مسئلۃ من المسائل الفقھیۃ۔

یعنی بتحقیق میں نے بعض علما سے سُنا کہ دفن کے بعد قبر کے پاس کسی مسئلہ فقہ کا ذکر مستحب ہے۔

(لمعات التنقیح شرح مشکوٰۃ المصابیح الفصل الثانی من باب اثباب عذاب القبرمطبوعہ مکتبۃ المعارف العلمیہ لاہور ١/٢٠٠)

اشعۃ اللمعات شرح فارسی مشکوٰۃ میں اس کی وجہ فرماتے ہیں کہ باعثِ نزولِ رحمت ست (نزولِ رحمت کا سبب ہے) اور فرماتے ہیں: مناسب حال ذکر مسئلہ فرائض ست (ذکر مسئلہ فرائض مناسب حال ہے۔) اور فرماتے ہیں: اگر ختمِ قرآن کنند اولٰی وافضل باشد (اگر قرآن پاك ختم کریں تو یہ اولٰی وبہتر ہے)

(فتاویٰ رضویہ جدید ج 5ص 670/ 671، مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی)

الحاصل۔ قبرستان میں مطلقاً بیٹھنا اور بولنا منع نہیں، وہاں بیٹھنا اور اچھی باتوں ذکر وتلات میں مصروف رہنا اپنے اور محرومین مسلمین کیلئے باعث نزول سکینہ و رحمت ہے۔ البتہ فضول گوئی ضرور ہر وقت و ہر جگہ باعث ہلاکت و خسارہ ہے خصوصاً ایسے مواقع و مقامات پر،، اللہ تعالیٰ ہم سبکی حفاظت فرمائے
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 
 

خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی

 

قبرستان میں باتیں کرنا کیسا ہے؟

Qabristan Mey Baten Karna Kaisa?

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *