ماء مستعمل کی تعریف نیز حائضہ یا بچے کے ہاتھ پڑنے سے پانی مستعمل ہوگا یا نہیں ؟

سوال

 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مائے مستعمل کسے کہتے ہیں نیز اگر حائضہ عورت یا نابالغ بچے کا ہاتھ یا جسم کا کوئی حصہ غسل یا وضو والے پانی میں چلا جائے تو وہ پانی مستعمل ہوگا یا نہیں اگر نہیں تو کیوں ؟
مدلل جواب عنایت فرمائیں
 فقط والسلام: علی حسین بھیونڈی ممبئی مہاراشٹر 
 

جواب


الجواب بعون الملک الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب 

 
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
 ماء مستعمل وہ ماء قلیل ہے جو جانے یا انجانے میں بے وضو یا بے غسل شخص کے ایسے بے دھلے حصۂ بدن سے مس ہو جائے جس کا وضو یا غسل میں دھونا واجب ہو. یا بدن پر اس کا استعمال کار ثواب ہو اور ثواب ہی کی نیت سے استعمال کیا جائے جیسے کہ وضو کے ہوتے ہوئے وضو کرنا
فتاویٰ رضویہ میں ہے 
مائے مستعمل وہ قلیل پانی ہے جس نے یا تو تطہیر نجاست حکمیہ سے کسی واجب کو ساقط کیا یعنی انسان کے کسی ایسے پارہ جسم کو مس کیا جس کی تطہیر وضو یا غسل سے بالفعل لازم تھی یا ظاہر بدن پر اُس کا استعمال خود کار ثواب تھا اور استعمال کرنے والے نے اپنے بدن پر اُسی امر ثواب کی نیت سے استعمال کیا اور یوں اسقاط واجب تطہیر یا اقامت قربت کرکے عضو سے جُدا ہوا اگرچہ ہنوز کسی جگہ مستقر نہ ہوا بلکہ روانی میں ہے اور بعض نے زوال حرکت وحصول استقرار کی بھی شرط لگائی۔ یہ بعونہٖ تعالٰی دونوں مذہب پر حد جامع، مانع ہے کہ ان سطروں کے سوا کہیں نہ ملے گی
(مترجم ج، ٢ ص، ٤٣) 
 حیض ونفاس والی عورت اگر پاک ہو چکی مگر ابھی غسل نہیں کیا تو وہ جنب کی طرح ہے اگر اس کا کوئی بے دھلا حصۂ بدن پانی میں پڑ گیا تو پانی مستعمل ہو گیا اس سے وضو وغسل کرنا جائز نہیں. یہ حکم اس صورت میں ہے جبکہ بے ضرورت شرعیہ پڑا ہو اگر ضرورت سے ڈالا مثلا بڑے برتن میں پانی ہو اور اس میں کٹورا وغیرہ گر جائے، اس کے نکالنے کے لیے بقدر ضرورت ڈالا تو مستعمل نہ ہوگا
 فتاویٰ عالمگیری میں ہے 

إذا أدخل المحدث أو الجنب أو الحائض التی طھرت یدہ في الماء للإغتراف لا یصیر مستعملا للضرورة کذا في التبیین، وکذا إذا وقع الکوز في الجب فأدخل یدہ فیه إلی المرفق لإخراج الکوز لا یصیر مستعملا بخلاف ما إذا ادخل یدہ في الإناء أو رجله للتبرد فإنه یصیر مستعملا لعدم الضرورة ھکذا في الخلاصة
(ج ١ ص ٢٥،٢٦ ط، دار الکتب العلمیہ) 
 اور اگر حیض ونفاس جاری ہو تو پانی مستعمل نہ ہوگا کہ اس صورت میں نہ تو رفع حدث ہوگا اور نہ ہی ادائے قربت.ہاں اگر بنیت وضو بے دھلا ہاتھ پانی میں ڈالے تو مستعمل ہو جائے گا

 

فتاویٰ عالمگیری میں ہی ہے


لو وقعت الحائض في البئر إن کان بعد انقطاع الدم ولیس علی اعضائھا نجاسة فھی کالجنب وإن کان قبل انقطاع الدم فھی کالرجل الطاھر لأنها لا تخرج من الحیض بھذا، کذا في الخلاصة، وھکذا في فتاویٰ قاضیخان

 (ج ١ ص ٢٦ ط، دار الکتب العلمیہ)

 نابالغ بچہ اگر سمجھدار ہو اور بنیت ثواب مثلا وضو کی نیت سے ہاتھ ڈالے تو پانی مستعمل ہو جائے گا ورنہ نہیں

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

 

 

 

 

Maye Mustamal ke Tareef wa Haiza ya Bachhe Ke Hath se Pani Mustamal Hoga?

ماء مستعمل کی تعریف نیز حائضہ یا بچے کے ہاتھ پڑنے سے پانی مستعمل ہوگا یا نہیں ؟

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *