نوافل اور سنت غیر مؤکدہ کے قعدۂ اولی میں بعد تشہد درود ودعا پڑھی جائے گی یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چار رکعت سنت غیر موکدہ اور نوافل کے قعدۂ اولی میں بعد تشہد درود اور دعا پڑھی جائے گی یا نہیں؟
 سائل :عبد اللہ قادری جموں کشمیر
 

جواب

الجواب بعون الملک الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
 نوافل کا ہر قعدہ قعدۂ اخیرہ ہے اس لئے چار رکعتی سنت غیر مؤکدہ اور نوافل کے قعدۂ اولی میں بعد تشہد درود اور دعا پڑھنا اور تیسری رکعت کی ابتدا ثنا اور تعوذ سے کرنا مستحب ہے. ہاں اگر سنت مؤکدہ کے قعدہ اولی میں بعد تشہد درود یا دعا پڑھ دی تو سجدہ سہو واجب ہوگا
در مختار میں ہے
 
ولا یصلي علی النبي صلى الله عليه وسلم في القعدة الاولیٰ في الاربع قبل الظھر والجمعة وبعدھا، ولو صلي ناسیا فعلیه السہو

رد المحتار میں ہے
 
اما إذا کان سنة أو نفلا فیبتدئ کما ابتدأ في الرکعة الاولی یعني یأتی بالثناء والتعوذ بأن کل شفع صلاۃ علی حدة اھ لکن قال شارحھا الأصح أنه لا یصلي ولا یستفتح في سنة الظھر والجمعة
رد المحتار مع الدر المختار ج ٢ ص ٤٥٦ /مطبع :دار عالم الکتب ریاض
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ


محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
 ٣/محرم الحرام ١٤٤٣ ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *