نفل نماز جماعت کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟



سوال



السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 نفل نماز جماعت کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں؟

المستفتی. حافظ محمد محفوظ
بہرائچ شریف



جواب



وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 صورت مسئولہ میں نفل نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا اگر تداعی کے ساتھ ہو (یعنی کچھ لوگ دوسروں کو کثرت کے ساتھ جماعت میں شریک ہونے کی دعوت دیں) تو مکروہ ہے، ورنہ اگر ایک یا دو آدمی مل کر نفل نماز جماعت کے ساتھ پڑھیں تو بلا کراہت جائز و درست ہے

در مختار میں ہے



ولا یصلی الوتر ولا التطوع بجماعة خارج رمضان اى يكره ذالك لو على سبيل التداعى بأن يقتدى أربعة بواحد اما اقتداؤه واحد بواحد أو إثنين بواحد فلا يكره 

یعنی رمضان کے علاوہ وتر اور نفل جماعت کے ساتھ پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے اوریہ کراہت اس وقت ہے جب کہ تداعی کے ساتھ ہو کہ چار آدمی کسی ایک شخص کی اقتدا کریں لیکن اگر کوئی ایک آدمی دوسرے کی اقتدا کرے یا دو لوگ کسی ایک کی اقتدا کریں تو مکروہ نہیں، فتاوی رضویہ میں ہے “ہمارے ائمہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے نزدیک نوافل کی جماعت بتداعی مکروہ ہے.
 تداعی مذھب أصح میں اس وقت متحقق ہوگی جب چار یا زیادہ مقتدی ہوں، دو تین تک کراہت نہیں

(ج٢ ص٥٠٠ باب الوتر والنوافل)


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب




مفتی محمد صدیق حسن
نوری امجدی

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *