مہر کتنا ہونا چاہیے اور مہر شرع پیغمبری کسے کہتے ہیں؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کا مہر کتنا ہونا چاہیے۔اور شرع پیغمبرِی کسے کہتے ہیں 

 المستفتی محمد ثمر میر گنج ضلع بریلی 
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 زیادتی مہر کی کوئی مقدار متعین نہیں جتنا باندھا جائے واجب ہوگا ہاں کم سے کم دس درہم ہونا چاہئے یعنی دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی اس سے کم مہر نہیں ہو سکتا
 حدیث شریف میں ہے:  لا مہر أقل من عشرۃ، کہ دس درہم سے کم مہر نہیں
 فتاویٰ عالمگیری میں ہے
 
أقل المھر عشرۃ دراھم مضروبة وغیر مضروبة حتی یجوز وزن عشرة تبرا وإن کانت قیمته أقل کذا في التبیین
کتاب النکاح باب المہر ص ٢٣٢ /دار الکتب العلمیہ /بیروت
 مہر شرع پیغمبری کوئی شرعی اصطلاح نہیں ہے بلکہ یہ ایک عرفی اصطلاح ہے جہاں اقل مہر کو شرع پیغمبری بولا جاتا ہو وہاں اس سے دس درہم مراد ہوگا اور جہاں مہر فاطمی کو بولا جاتا ہو وہاں چارسو٤٠٠ مثقال چاندی مراد ہوگا 
فقیہ فقید المثال اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ: مہر کی تعداد شرع پیغمبری کیا ہے. تو آپ نے فرمایا 
مہر شرعی کی کوئی تعداد مقرر نہیں،صرف کمی کی طرف حد معین ہے کہ دس درہم یعنی تقریبا دو روپے تیرہ آنے سے کم نہ ہو اور زیادتی کی کوئی حد نہیں، جس قدر باندھا جائے لازم آئے گا۔ 
 فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٢ ص ١٦٥ /مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

 ١٨/رجب المرجب ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

لڑکا، لڑکی خود ایجاب وقبول کر لیں تو نکاح منعقد ہوگا یا نہیں؟

سوال   السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *