سوال
السلام السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان اسلام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
دو لوگ بات کررہے تھے شروع کلام میں سلام نہ کیا پھر آخر میں جاتے ہوئے سلام کیا تو اس سلام کا جواب دینا واجب ہے یا نہیں ؟
المستفتی :محمد کوثر بہرائچ شریف
جس طرح ملاقات کے وقت سلام کرنا سنت ہے اسی طرح رخصت ہونے کے وقت بھی سلام کرنا سنت ہے اور ان دونوں سلام کا جواب دینا واجب
صورت مستفسرہ میں ملاقات کے وقت سلام نہیں کیا تو ایک سنت کو ترک کیا لیکن جب رخصت کے وقت سلام کیا تو دوسری سنت پر عمل کیا لہذا اس کا جواب دینا بھی واجب ہے
رواہ ابو داؤد و الترمذی وقال حدیث حسن
(ریاض الصالحین کتاب السلام. باب استحباب السلام )
ترجمہ :حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم سے کوئی مجلس کی طرف پہونچے تو اس کو چاہئے کہ سلام کرے پھر جب کھڑے ہو کر جانے کا ارادہ کرے تو پھر سلام کرے کیونکہ دوسری بار کی نسبت پہلی بار سلام کرنا حق والا نہیں
اسے امام ابو داؤد اور امام ترمذی نے روایت کیا اور کہا کہ یہ حدیث حسن ہے
اس حدیث شریف کی شرح میں حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ
سلام لقا اور سلام وداع دونوں سنت ہونے میں برابر ہیں ایک کو دوسرے پر کوئی ترجیح نہیں لہٰذا یہ دونوں سلام سنت ہیں اور ان کے جواب فرض
(مرآۃ المناجیح ج ٦ ص ٤٩٧)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ