مصافحہ کرنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمہ اللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مصافحہ کرنا سنت ہے یا مستحب اور مصافحہ کا سنت طریقہ کیا ہے نیز ہاتھ کی ہڈی دبانا کیسا ہے؟ 
 مدلل جواب عنایت فرمائیں
 المستفتی: سیف رضا قادری 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 مصافحہ کرنا سنت ہے اور اس کا ثبوت تواتر سے ہے اور احادیث میں اس کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ ایک حدیث یہ ہے کہ ’’جس نے اپنے مسلمان بھائی سے مصافحہ کیا اور ہاتھ کو حرکت دی، اس کے تمام گناہ گرجائیں گے۔‘‘ جتنی بار ملاقات ہو ہر بار مصافحہ کرنا مستحب ہے۔
 حوالہ بہار شریعت ج ۳ ح ۱۶ ص ۴۷۰ مکتبہ المدینہ کراچی
اور مصافَحَہ کرتے (یعنی ہاتھ ملاتے) وقت سنّت یہ ہے کہ ہاتھ میں رومال وغیرہ حائل نہ ہو اور ہتھیلی سے ہتھیلی ملنی چاہئے، ہرایک اپنا داہنا ہاتھ دوسرے کے دہنے سے یوں ملائے کہ ہرایک کا دہنا ہاتھ دوسرے کے دونوں ہاتھوں کے درمیان میں ہو۔
جیسا کہ بہار شریعت کے اگلے صفحہ پر ہے
مصافحہ یہ ہے کہ ایک شخص اپنی ہتھیلی دوسرے کی ہتھیلی سے ملائے، فقط انگلیوں کے چھونے کا نام مصافحہ نہیں ہے۔ سنت یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کیا جائے اور دونوں کے ہاتھوں کے مابین کپڑا وغیرہ کوئی چیز حائل نہ ہو۔

 (ماخوذ از بہارِ شریعت، ج3 ، ص471) 
مصافحہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے انگوٹھے کو معمولی سا دبانا چاہئے۔ حکمت یہ ہے کہ انگوٹھے میں ایک رَگ ہے کہ اس کے پکڑنے سے محبت پیدا ہوتی ہے۔بعض لوگ مصافحہ کرنے کے بعد خود اپنا ہاتھ چوم لیا کرتے ہیں یہ مکروہ ہے۔
مصافحہ کا ایک طریقہ وہ ہے جو بخاری شریف وغیرہ میں عبدﷲ بن مسعود رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے، کہ ’’حضور اقدس صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ و سلَّم کا دستِ مبارک ان کے دونوں ہاتھوں کے درمیان میں تھا۔‘‘ یعنی ہر ایک کا ایک ہاتھ دوسرے کے دونوں ہاتھوں کے درمیان میں ہو۔ دوسرا طریقہ جس کو بعض فقہاء نے بیان کیا اور اس کی نسبت بھی وہ کہتے ہیں کہ حدیث سے ثابت ہے، وہ یہ کہ ہر ایک اپنا داہنا ہاتھ دوسرے کے دہنے سے اور بایاں بائیں سے ملائے اور انگوٹھے کو دبائے کہ انگوٹھے میں ایک رگ ہے کہ اس کے پکڑنے سے محبت پیدا ہوتی ہے۔ 
 بہارِ شریعت، ج3، ص472 مکتبہ المدینہ کراچی دعوت اسلامی
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد اشفاق عطاری


خادم دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال 
١٩/جمادی الثانی ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *