نابالغ اذان دے سکتا ہے یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بچے کی اذان درست ہے یا نہیں؟
 مدلل جواب عنایت فرمائیں
 المستفتی ابرار حسین جموں کشمیر 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
بالغ کا اذان پڑھنا افضل ہے لیکن بچہ اگر سمجھدار ہو تو اس کی اذان درست ہے اور اگر سمجھ دار نہ ہو تو اس کی اذان جائز نہیں.ایسی اذان کا اعادہ کیا جائے
 ” فتاویٰ عالمگیری” میں ہے
 
أذان الصبی العاقل صحیح من غیر کراھة فی ظاهر الروایة ولکن أذان البالغ أفضل. وأذان الصبی الذی لا یعقل لا یجوز ویعاد وکذا المجنون ھکذا فی النھایة 

ج ١ کتاب الصلوٰۃ الباب الثانی فی الاذان ص٦٠/دار الکتب العلمیہ
 ” در مختار ” میں ہے
 
ویعاد أذان جنب لا إقامته وکذا أذان إمرأۃ ومجنون و معتوہ و سکران وصبی لا یعقل

(کتاب الصلوٰۃ باب الاذان ص ٥٦/دار الکتب العلمیہ) 
 صدر الشریعہ بدر الطريقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: سمجھ والا بچّہ اور غلام اور اندھے اور ولدالزنا اور بے وضو کی اَذان صحیح ہے۔ مگر بے وضو اَذان کہنا مکروہ ہے
 بہار شریعت ج ١ ح ٣ ص ٤٦٦/مجلس المدینۃ العلمیہ
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی الہند 

 ١٧/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

قبل اذان واقامت درود شریف پڑھنا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *