سوال
الســلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے ایک بزرگ کے مزار پر چادریں چڑھائیں اور زیارت کے بعد مجاور نے اپنے قبضہ میں لا کر ان چادروں کو عمر کے ہاتھ فروخت کیا ۔اور عمر نے بکر کے ہاتھ۔ پس اس حالت میں بکر کو اس کا اوڑھ کر نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں
حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل محمد انور خان علیمی
پتہ شراوستی یوپی
پتہ شراوستی یوپی
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
عام طور پر مزارات اولیاء پر چڑھاٸی جانے والی چادر مزار کے خادمین و مجاورین پر صدقہ کرنے سے مجاز ہے لہذا وہ اسے اپنے کام میں بھی لا سکتے ہیں اور اسے بیچ بھی سکتے ہیں تو جب انہوں نے اسے بیچ دیا تو خریدنے والا اسے اوڑھ کر نماز بھی پڑھ سکتا ہے اور اپنے دیگر کاموں میں بھی استعمال کر سکتا ہے
جیسا کہ حدیقہ ندیہ میں ہے
من ھذا القبیل زیارة القبور والتبرك بضراٸح الأولياء والصالحین والنذر لھم بتعلیق ذلك علی حصول شفاء أو قدوم غاٸب فانه مجاز عن الصدقة علی الخادمین بقبورھم
الحدیقہ الندیۃ فی الطریقۃ المحمدیۃ
جلد ۲/ صفحہ ۱۵۱
جلد ۲/ صفحہ ۱۵۱
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
فقیر محمد عمران خان قادری غفر لہ
نہروسہ پیلی بھیت یوپی انڈیا
٣/شعبان المعظم ١٤٤٢ھ