سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعد نماز فجر و عصر سنن و نوافل پڑھنا کیسا ہے؟
مدلل جواب عنایت فرمائیں
المستفتی محمد قاسم ندوا سرائے مئو یوپی
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
بعد نماز فجر سے لیکر طلوع آفتاب تک اور بعد نماز عصر سے لیکر سورج زرد ہونے تک کوئی سنت و نفل نماز جائز نہیں
حدیث شریف میں ہے
لا صلوٰۃ بعد الصبح حتی ترتفع الشمس ولا صلٰوۃ بعد العصر حتی تغرب الشمس
کہ فجر کی نماز کے بعد کوئی نماز سورج کے بلند ہونے تک نہ پڑھی جائے، اسی طرح عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز نہ پڑھی جائے
بخاری شریف کتاب المواقیت حدیث نمبر : ٥٨٦
رد المحتار میں ہے
قوله ” وکرہ نفل” والکراھة ھنا تحریمیة أیضا کما صرح به في الحلیة. وقوله ” بعد صلاۃ فجر و عصر ” متعلق بقوله ” وکرہ” أي وکرہ نفل الخ بعد صلاۃ فجر و عصر : أي إلی ما قبیل الطلوع والتغیر
کتاب الصلوۃ جلد دوم ص ٣٧ / دار عالم الکتب /ریاض
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
ومنھا ما بعد صلاۃ الفجر قبل طلوع الشمس ھکذا في النھایة والکفایة ولو أفسد سنة الفجر وقضاھا بعد صلاۃ الفجر لم یجزہ کذا في محیط السرخسي، ومنھا ما بعد صلاۃ العصر قبل التغیر ھکذا في النھایة والکفایة
کتاب الصلوۃ باب الاذان جلد اول ص ٥٩/دار الکتب العلمیہ
بہار شریعت میں ہے
نمازِ فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک اگرچہ وقت وسیع باقی ہو اگرچہ سنت فجر فرض سے پہلے نہ پڑھی تھی اور اب پڑھنا چاہتا ہو، جائز نہیں
نمازِ عصر سے آفتاب زرد ہونے تک نفل منع ہے ،نفل نماز شروع کرکے توڑ دی تھی اس کی قضا بھی اس وقت میں منع ہے اور پڑھ لی تو ناکافی ہے، قضا اس کے ذمہ سے ساقط نہ ہوئی
بہار شریعت ج ١ ح ٣ ص ٤٥٥/٤٥٦ /مجلس المدینۃ العلمیہ
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
٧/شعبان المعظم ١٤٤٢ھ
ماشاء اللہ