السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ شاہ است حسین بادشاہ است حسین والی جو رباعی ہے اس کی حقیقت کیا ہے
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وسیع المطالعہ بزرگ فقیہ اعظم ہند حضور شارح بخاری مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : باوجود تتبع تام واستقراء حتی الامکان کے تاہنوز حضرت سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ یا ان کے سلسلے کے بزرگوں یا ہندوستان کے معتمد مصنفین کے تصنیفات میں کہیں اس رباعی کا تذکرہ نہیں قصاص قسم کے واعظین بڑے طمطراق سے اسے حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کی طرف منسوب کرتے ہیں میں نے ان قصاصین سے پوچھا کہ اس کی کیا سند ہے تو اب تک کوئی بھی اس کی سند نہیں پیش کر سکا کسی نے بازاری رسالوں کا نام لیا کسی نے اور واعظ کا حوالہ دیا، حد یہ ہے کہ کہ غریب نواز قدس سرہ کی طرف ایک دیوان منسوب ہے اس میں بھی یہ رباعی نہیں، غرض کہ اب تک یہ ثابت نہیں کہ حضرت سلطان الہند رضی اللہ عنہ کی رباعی ہے
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا