سردی یا گرمی کی وجہ سے مسجد کی چھت پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

 محترم و مکرم مفتیان کرام و قابل قدر علماء اہلسنت و جماعت سے میرا سوال ہے کہ آج کل موسم سرما میں دھوپ کی غرض سے اگر داخل مسجد چھوڑ کر مسجد کے باہر صحن میں یا مسجد کی چھت پر ظہر یا عصر کی نماز کی جماعت کی جائے تو کیا حکم شرعی ہے نماز و جماعت درست ہے یا نہیں ؟
مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
 ساںٔل ۔محمد محبوب عالم قادری دیناجپوری 
 

جواب

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
 الجواب بعون اللہ الملک العزیز الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 
مسجد کا صحن مسجد ہی ہے اس میں جماعت کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، 
 اب رہی بات مسجد کی چھت پر جماعت کرنے کی تو محض سردی یا گرمی کی وجہ سے مسجد کی چھت پر جماعت کرنا مکروہ ہے اور یہ مسجد کے ادب کے بھی خلاف ہے کہ مسجد خالی رہے اور چھت پر جماعت کی جائے اگر عذر ہو کہ نیچے نمازی نہ سمائیں تو اوپر صف قائم کرنے میں حرج نہیں ہے
 
الفتاوی الھندیہ میں ہے 
 

“الصعود على سطح كل مسجد مكروه، ولهذا إذا اشتد الحر يكره أن يصلوا بالجماعة فوقه، إلا إذا ضاق المسجد فحينئذ لا يكره الصعود على سطحه للضرورة، كذا في الغرائب”

ہر مسجد کی چھت پر چڑھنا مکروہ ہے اسی وجہ سے شدت گرمی میں مسجد کے اوپر جاکر جماعت سے نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن مسجد اگر تنگ ہو اور نمازی نیچے نہ سمائیں تو ضرورت کی وجہ سے اس کی چھت پر چڑھنا مکروہ نہیں ہے. اسی طرح غرائب میں ہے. واللہ تعالیٰ اعلم
 (فتاویٰ عالمگیری ج ٥ کتاب الکراہیۃ/باب آداب المسجد ص ٣٩٧/دار الکتب العلمیہ) 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری

 ١٢/جمادی الاولیٰ ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *