خالہ کی بیٹی کی بیٹی سے شادی جائز ہے یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے اہل سنت وجماعت اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا خالہ کی بیٹی کی بیٹی سے نکاح ہو سکتا ہے؟
 جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفتی :محمد توصیف رضا
لکھیم پور کھیری
 
جواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب
 صورت مذکورہ میں خالہ کی بیٹی کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرنا جائز ودرست ہے کیوں کہ وہ محرمات میں سے نہیں ہے اور جو محرمات میں سے نہ ہو اس سے نکاح شرعا درست ہے جبکہ رضاعت وغیرہ اور کوئی وجہ مانع نکاح نہ ہو

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے

 
وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ 
ترجمہ:اور ان( محرمات) کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں 

 (سورہ نساء، آیت نمبر: ٢٤ پارہ نمبر:٥)
 اس آیت کے تحت تفسیر خازن میں ہے
 
یعنی و احل اللہ لکم ما سوی ذالکم الذی ذکر من المحرمات
ترجمہ : یعنی محرمات کے علاوہ جو عورتیں ہیں وہ تمہارے لئے حلال ہیں۔ 
 سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ فتاویٰ رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں
حرام عورتوں میں چچی کو نہ شمار فرمایا نہ شرح میں کہیں اس کی تحریم آئی تو ضرور وہ حلال عورتوں میں سے ہے
 فتاوی رضویہ شریف ج ۱۱ ص ۳۳۲ رضا فائونڈیشن لاہور

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد اشفاق عطاری

خادم دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال 

About حسنین مصباحی

Check Also

لڑکا، لڑکی خود ایجاب وقبول کر لیں تو نکاح منعقد ہوگا یا نہیں؟

سوال   السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *