حضور علیہ السلام کی نماز جنازہ کس نے پڑھائی؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کس نے پڑھائی؟
 حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
 المستفتی: ساقی۔الہ آباد یوپی 
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازجنازہ کے بارے میں اختلاف ہے جیسا کہ فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے
کہ :حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازجنازہ کے بارے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے بعض کے نزدیک یہ ہے کہ نماز معروف نہ ہوئی بلکہ لوگ گروہ درگروہ آئے اورصلاۃ وسلام پیش کئے۔اورکسی نے حضور کےجنازے کی امامت نہیں فرمائی۔
 فتاوی رضویہ جلد/٤صفحہ/٤٠
میں ہے
 
لماوضع رسول الله صلی الله علیه وسلم السرير قال لايقوم عليه احد هو امامكم حيا و ميتا فكان يدخل الناس رسلا رسلا فيصلون عليه صفا صفا ليس لهم امام 
یعنی جب حضور پرنورصلی اللہ علیہ وسلم کوغسل دےکر سریر منبر پرلٹایا حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کوئی امام بنکر نہ کھڑا ہو کہ وہ تمہارے امام ہیں دنیاوی زندگی میں اوربعد وصال بھی پس لوگ گروہ درگروہ آتے گئے اور پرے کے پرے حضور پرصلاة کرتےکوئی انکا امام نہ تھا۔ 
العطایا النبویہ جلد چہارم صفحہ /٤١ پر ہے
 حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
 

اذا غسلتمونى وكفنتمونى فضعونى على سريرى ثم اخرجو عنى فان اول من يصلى علي جبرئيل ثم ميكائيل ثم اسرافيل ثم ملك الموت مع جنوده من الملائكة باجمعهم ثم ادخلوا على فوجا بعد فوج فصلوا علي وسلموا تسليما. 

جب میرے غسل وکفن (مبارک) سے فارغ ہو مجھے نعش (مبارک) پر رکھ کر باہر چلے جاؤ سب میں پہلے جبریل مجھ پرصلاۃ کریں گے پھر میکائیل پھر اسرافیل پھر ملک الموت اپنے سارے لشکروں کے ساتھ پھر گروہ، گروہ میرے پاس حاضر ہوکر مجھ پر درود وسلام عرض کرتےجاؤ۔
 اور بہت علمائے کرام نے نماز معروف ہی کا قول کیا ہے اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے بعد کسی نے نماز جنازہ نہ پڑھی کہ آپ ہی ولی شرعی مقرر ہوئے ۔اورجب ولی نماز جنازہ پڑھ لے تو اسکے بعد کسی کے لئے پڑھنا جائز نہیں
 ہدایہ جلد اول صفحہ/١٨٠
میں ہے 
ان صلی الولی لم یجز لاحد ان یصلی بعدہ اھ۔
اور اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں: امام قاضی عیاض نے اسی نماز معروف کی تصحیح فرمائی ہے
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تسکین فتن اور انتظام امور میں مشغول جب تک انکے دست حق پرست پر بیعت نہ ہوئی تھی لوگ فوج فوج آتے اورجنازۂ انور پر نماز پڑھتے جاتے جب بیعت ہولی ولی شرعی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہوئے انہوں نے جنازۂ اقدس پر نماز پڑھی پھر کسی نے نہ پڑھی کہ بعد صلاة ولی پھر اعادۂ نماز جنازہ کا اختیار نہیں ۔اس وجہ سے بعد میں کچھ آنے والوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ نہیں پڑھی
 مبسوط امام شمس الائمہ سرخسی میں ہے
 
ان ابابكر رضى الله تعالى عنه كان مشغولا بتسوية الأمور وتسكين الفتنة فكانوا يصلون عليه قبل حضوره وكان الحق له لانه هو الخليفلة فلما فرغ صلى عليه ولم يصل عليه بعده احد 
فتاوی رضویہ جلد چہارم صفحہ نمبر/ ٥٤ 
 ماخوذ از فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر/٢٦٣/٢٦٤ 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ

ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا 

 ٢٣/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

میت کے ازار اور لفافہ کی لمبائی کتنی ہونی چاہیے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *