جو عورتوں سے ہاتھ چموائے اس کے پچھے نماز پڑھنا اور اس سے مرید ہونا کیسا ہے ؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ

 بعد سلام کے عرض خدمت یہ ہے کہ زید ایک امام ہے اور پیر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور کہتا ہے کہ چار ملکوں میں اسکے مرید ہیں اور چلتے پھرتے عورتوں کو ٹوک دیتا ہے کے ننگے سر مت باہر نکلا کرو اور جب ایک عورت نے اسکے ہاتھ چومے تو اسنے منع نہیں کیا اور دوسری جگہ عورتوں نے پھر سے ہاتھ چومے لیکن زید امام نے انکو اپنے ہاتھ چومنے سے منع نہیں کیا تو شریعت میں ایسے امام کے لئے کیا حکم ہے؟
 اسکا جواب عطا فرمائیں عین نوازش ہوگی کرم بالائے کرم ہوگا
 سائل محمد عطاء اللہ

جواب

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

 الجواب بعون الملک الوھاب
 اجنبیہ عورتوں کو چھونا ناجائز و حرام ہے چھونا تو دور کی بات احادیث کریمہ میں اجنبیہ عورتوں کو بغور دیکھنے کے بارے میں سخت وعیدیں آئی ہیں 
 

قال علیہ الصلٰوۃ والسلام من تامل خلف امرأۃ ورأی ثیابھا حتی تبین لہ حجم عظامھا لم یرح رائحۃ الجنۃ

 ولانه متی کان یصف یکون ناظرا الی اعضائھا اھ ملخصًا۔ 
حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ جس کسی نے عورت کو پیچھے سے دیکھا اوراس کے لباس پر نظر پڑی یہاں تك کہ اس کی ہڈیوں کا حجم واضح اور ظاہر ہوگیا تو ایسا شخص(جو غیر محرم کو بغور دیکھ کر لطف اندوز ہونے والا ہے)جنت کی خوشبو تك نہ پائیگا اور اس لئے کہ لباس سے انداز قد وقامت ظاہر ہو تو اس لباس کو دیکھنا مخفی اعضاء کو دیکھنے کے مترادف ہے۔اھ ملخصًا

 (ردالمحتار کتاب الحظروالاباحۃ فصل فی النظروالمس داراحیاء التراث العربی بیروت ۵ /۲۳۴) 
 حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: کہ
اجنبیہ عورت کے چہرہ اور ہتھیلی کو دیکھنا اگرچہ جائز ہے مگر چھونا جائز نہیں ،اگرچہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو کیونکہ نظر کے جواز کی وجہ ضرورت اور بلوائے عام ہے چھونے کی ضرورت نہیں ،لہٰذا چھونا حرام ہے۔
 اس سے معلوم ہوا کہ ان سے مصافحہ جائز نہیں اسی لیے حضور اقدس صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم بوقت بیعت بھی عورتوں سے مصافحہ نہ فرماتے صرف زبان سے بیعت لیتے۔ ہاں اگر وہ بہت زیادہ بوڑھی ہو کہ محل شہوت نہ ہو تو اس سے مصافحہ میں حرج نہیں ۔
 یوہیں اگر مرد بہت زیادہ بوڑھا ہو کہ فتنہ کا اندیشہ ہی نہ ہو تو مصافحہ کرسکتا ہے

 (بہار شریعت ج ٣ ح ١٦) 
 لہٰذا غیر محرم عورتوں کو چھونا اور عورتوں سے ہاتھ چموانا ناجائز و حرام ہے
اب اگر زید علانیہ عورتوں سے ہاتھ چمواتا ہے تو وہ فاسق معلن ہے نہ تو وہ پیر ہو سکتا ہے اور نہ ہی امام بن سکتا ہے
 اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ :امامت فاسق کے متعلق فرماتے ہیں کہ
اسے امام بنانا اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ،

 (فتاویٰ رضویہ ج ٦ ص ٦٢٩)
 اور فاسق پیر کے حوالے سے فرماتے ہیں
:فاسق کے ہاتھ پر بیعت جائز نہیں۔اگر کرلی ہو فسخ کر کے کسی پیر متقی،سنی،صحیح العقیدہ،عالم دین،متصل السلسلہ کے ہاتھ پر بیعت کرے
 مزید فرماتے ہیں: ایسے شخص سے بیعت کا حکم ہے جو کم از کم یہ چاروں شرطیں رکھتا ہو اول سنی صحیح العقیدہ ہو۔ دوم علم دین رکھتاہو۔ سوم فاسق نہ ہو۔ چہارم اس کا سلسلہ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم تك متصل ہو، اگر ان میں سے ایك بات بھی کم ہے تو اس کے ہاتھ پر بیعت کی اجازت نہیں

 (فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢١ ص ٦٠٣)
 نوٹ  یہ حکم اس صورت میں ہے جبکہ ہاتھ چومنے والی عورتیں بوڑھی نہ ہوں اگر بوڑھی ہوں تو پھر یہ حکم نہیں ہوگا. 
      واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری   

٧/جمادی الاولیٰ ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *