جماعت چھوڑنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

سوال

السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ درجِ ذیل میں
کہ ایک شخص ایسا ہے جو جماعت سے نماز پابندی کے ساتھ نہیں پڑھتا ہے 5 وقت کی نماز میں 1 یا 2 وقت ہی میں اُسکی حاضری ہوتی ہے اور امام صاحب کی عدم موجودگی میں وہ شخص امامت کے فرائض انجام دیتا ہے کیا اُسکے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟
 اور اگر وہ امامت نہ کرے تو دوسرے لوگوں میں کوئی حافظ و قاری ہے نہیں جو امامت کرسکے اب ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے تنہا تنہا نماز ادا کریں یا جماعت سے؟
رہنمائی فرمائیں
 المستفتی محمد عبد اللہ اعظم گڑھ
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 صورت مستفسرہ میں مذکور شخص اگر بلا عذر جماعت ترک کرتا ہے تو وہ فاسق معلن مردود الشھادہ ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے.اگر کوئی دوسرا لائق امامت نہ ہو تو سب تنہا تنہا پڑھیں.

 رد المحتار میں ہے 
 
والجماعة سنة موٴکدة للرجال وأقلھا اثنان وقیل:واجبة و علیه العامة (أي: عامة مشایخنا وبه جزم في التحفة وغیرھا، قال في البحر: وھو الراجح عند أھل المذھب، فتسن أو تجب ثمرته تظھر في الإثم بترکھا) علی الرجال العقلاء البالغین الأحرار القادرین علی الصلاة بالجماعة من غیر حرج
کتاب الصلٰوۃ باب الامامت ج:٢ ص:٢٨٧/دار عالم الکتب ریاض
 بہار شریعت میں ہے:عاقِل، بالغ،حر، قادر پر جماعت واجب ہے، بلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحق سزا ہے اور کئی بار ترک کرے،تو فاسق، مردود الشہادۃ اور اس کو سخت سزا دی جائے گی،اگر پروسیوں نے سکوت کیا تو وہ بھی گنہگار ہوئے
 بہار شریعت ج:١ ح:٣ ص:٥٨٦/مجلس المدینۃ العلمیہ 
 فتاویٰ رضویہ میں ہے:کبیرہ کا علانیہ مرتکب فاسق معلن اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اوراس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ۔فتاویٰ حجہ میں ہے و قدموا فاسقا یاثمون
اگر انھوں نے فاسق کو مقدم کیا تو گنہگار ہوں گے۔
 
تبیین الحقائق میں ہے 

لأن فی تقدیمه للإمامة تعظیمة وقد وجب علیھم إھانته شرعا 
کیونکہ امامت کے لئے فاسق کی تقدیم میں اس کی تعظیم ہے حالانکہ اس کی اہانت شرعًا واجب ہے 
اسی صفحہ پر آگے ہے :اگر علانیہ فسق وفجور کرتا ہے اور دوسرا کوئی امامت کے قابل نہ مل سکے تو تنہا نماز پڑھیں۔ 


فإن تقدیم الفاسق إثم والصلاۃ خلفه مکروھة تحریما والجماعة واجبة فھما فی درجة واحدۃ ودرء المفاسد أھم من جلب المصالح
کیونکہ تقدیم ِ فاسق گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے اور جماعت واجب ہے، پس دونوں کا درجہ ایک ہوا، لیکن مصالح کے حصول سے مفاسد کو ختم کرنا اہم اور ضروری ہوتا ہے 
 فتاویٰ رضویہ مترجم ج:٦ ص:٦٠٢/مرکز اہلسنت برکات رضا
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

 ١١/رجب المرجب ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *