بدمذہبوں کے یہاں ملازمت کرنا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ  کے  بارے میں کہ
 اہل حدیث کی دوکان میں کام کرنا کیسا ہے ؟
 اور اگر وہ اہل حدیث کبھی کبھی اپنے گھر دعوت کرے تو اس کے گھر کھانا کھانا کیسا ؟
 سائل: محمد نورالعین رضوی  بریلی شریف اتر پردیش
 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
 
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
  بد مذہب جیسے دیوبندی، وہابی، اہل حدیث وغیرھم بمطابق حسام الحرمین اپنے عقائد باطلہ، کفریہ کی وجہ سے کافر و مرتد ہیں. اور مرتد کا حکم کافر اصلی سے بھی سخت ہوتا ہے
مرتد سے کسی بھی قسم کا کوئی بھی معاملہ مثلاً ملازمت کرنا، کھانا کھانا وغیرہ بلا ضرورت شدیدہ شرعا جائز نہیں ہے 
 ہاں اس سے ملازمت کرنے والا کافر نہیں ہوگا 
 بد مذہبوں کے متعلق حدیث پاک میں ہے
ایاکم و ایاھم لایضلونکم ولا یفتنونکم إن مرضوا فلا تعودوھم و إن ماتوا فلا تشھدوھم و إن لقیتموھم فلا تسلموا ھم ولا تجالسوھم و لا تشاربوھم ولا تواکلوھم ولا تناکحو ھم ولا تصلوا علیھم و لا تصلوا معهم
یعنی بدمذہبوں سے دور رہو اور انہیں اپنے سے دور رکھو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں کہیں وہ تمھیں فتنہ میں نہ ڈال دیں،اگر وہ بیمار پڑ جائیں تو ان کی عیادت نہ کرو اور اگر وہ مر جائیں تو ان کے جنازے میں شرکت نہ کرو اور اگر ان سے ملاقات ہو تو سلام نہ کرو، ان کے پاس نہ بیٹھو، نہ ان کے ساتھ کھاؤ، پیو، نہ ان کے ساتھ نکاح کرو ،نہ ان کے جنازے کی نماز پڑھو اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو

 (کنزالعمال حدیث ۳۲۵۲۹ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱ /۵۴۰)
 امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں
 کافر اصلی غیر مرتد کی وہ نوکری جس میں کوئی امر ناجائز شرعی کرنا نہ پڑے جائز ہے اور کسی دنیوی معاملہ کی بات چیت اس سے کرنا اور اس کے لئے کچھ دیر اس کے پاس بیٹھنا بھی منع نہیں اتنی بات پر کافر بلکہ فاسق بھی نہیں کہاجاسکتا،ہاں مرتد کے ساتھ یہ سب باتیں مطلقًا منع ہیں اور کافر اُس وقت بھی نہ ہوگا مگر یہ کہ اُس کے مذہب وعقیدہ کفر پر مطلع ہو کر اس کے کفر میں شك کرے تو البتہ کافر ہوجائے گا، 
فتاویٰ رضویہ مترجم ج٢٣/ص ٥٩١/مرکز اہلسنت برکات رضا  
 اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ایک جگہ اور فرماتے ہیں
معاملہ ہر کافر سے ہر وقت جائز ہے مگر مرتدین سے
 
فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٤/ص ٥٩٧/مرکز اہلسنت برکات رضا
 
حضور بحر العلوم مفتی محمد عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں 
کافر کی دو قسمیں ہیں
١ مرتد ٢ غیر مرتد
اور مرتد سے کسی قسم کا معاملہ شرعا منع ہے

 (فتاویٰ بحر العلوم ج ٤ ص ٢١٠)
 خلاصہ  مذکورہ بالا حوالہ جات سے ثابت ہوا کہ بلا ضرورت بدمذہبوں کے یہاں ملازمت کرنا،یا کھانا کھانا یا اور کوئی معاملہ کرنا شرعاً ممنوع ہے 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

One comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *