سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک امام دوبار عید کی نماز پڑھا سکتا ہے یا نہیں
مدلل جواب ارسال فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفتی زاہد رضا سلامی یوپی انڈیا
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
شریعت مطہرہ کی روشنی میں مذکورہ صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ ایک امام دو جگہ عید کی نماز نہیں پڑھا سکتا
آگر امام نے دوسری جگہ عید کی نماز پڑھائی تو دوسری جگہ کے مقتدیوں کی نماز نہیں ہوگی
آگر امام نے دوسری جگہ عید کی نماز پڑھائی تو دوسری جگہ کے مقتدیوں کی نماز نہیں ہوگی
فقہاء کرام نے اسکی وجہ و سبب یہ بیان فرمایا ہے
کہ جب ایک امام ایک جگہ عید کی نماز پڑھا چکا تو جو اس پر عید کی نماز کا وجوب تھا وہ ادا ہوگیا اب دوسری جگہ جو عید کی نماز پڑھائےگا وہ نماز اس امام کی واجب نماز نہیں ہوگی بلکہ نماز نفل ہوگی اور جس طرح سے فرض پڑھنے والے مقتدی حضرات کی نفل پڑھانے والے کے پیچھے اقتدا درست نہیں اسی طرح واجب نماز پڑھنے والوں کی بھی اقتدا نفل پڑھنے والے کے پیچھے درست نہیں
علامہ حصکفی و علامہ ابن عابدین الشامی فرماتے ہیں
لا مفترض بمتنفل لأن إتحاد الصلوتین شرط
فرض پڑھنے والے کا نفل پڑھنے والے کے پیچھے اقتدا کرنا رست نہیں کیونکہ امام و مقتدی دونوں کی نماز کا ایک ہونا شرط ہے
(در مختار مع رد المحتار )
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
اقتدا کی تیرہ شرطیں ہیں ان میں سے ایک شرط ہے دونوں یعنی امام و مقتدی کی نماز ایک ہو
اقتدا کی تیرہ شرطیں ہیں ان میں سے ایک شرط ہے دونوں یعنی امام و مقتدی کی نماز ایک ہو
بہار شریعت جلد اول حصہ سوئم امامت کا بیان ص ٥٦٢
خلاصہ کلام یہ ہے کہ ایک امام ایک ہی جگہ عید کی نماز پڑھا سکتا ہے دوسری جگہ نہیں
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
مولانا محمد ایاز حسین صاحب تسلیمی
ساکن محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی یوپی انڈیا
٢٨/رمضان المبارک ١٤٤٢ھ