سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ھیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اگر کسی شخص نے بکرے کو خریدا قربانی کے لئے اور وہ بکرا چوری ہو گیا یامرگیا اب اسکے پاس اتنی استطاعت بھی نھیں ھے کہ دوسرا بکرا خرید سکے تو کیا ایسا، شخص جسکا بکرا چوری ہوا یامرگیا وہ شخص قربانی سے بری ہوگا یا ایسے شخص کو قرض لیکر قربانی کرنی ہوگی اسکے بارے میں تحقیق عنایت فرمائں عین کرم ھوگا.
سائل صداقت خان
شاہجہانپور
جوابـ
صورت مسؤلہ میں اگر شخص مذکور فقیر ہے تو اس سے قربانی ساقط ہو جائے گی۔اگر غنی ہے تو اس پر دوسرا جانور خرید کر قربانی کرنا واجب ہوگا۔
لو اشتریٰ شاۃ للاضحیۃ وہومعسر ثم ضلت فلا شیء علیہ ولا یجب علیہ شیء آخر
قربانی کا جانور مر گیا تو غنی پر لازم ہے کہ دوسرے جانور کی قربانی کرے اور فقیر کے ذمہ دوسرا جانور واجب نہیں اور اگر قربانی کا جانور گم ہوگیا یا چوری ہوگیا اور اوس کی جگہ دوسرا جانور خرید لیا اب وہ مل گیا تو غنی کو اختیار ہے کہ دونوں میں جس ایک کو چاہے قربانی کرے اور فقیر پر واجب ہے کہ دونوں کی قربانیاں کرے۔
مگر غنی نے اگر پہلے جانور کی قربانی کی تو اگرچہ اس کی قیمت دوسرے سے کم ہو کوئی حرج نہیں اور اگر دوسرے کی قربانی کی اور اس کی قیمت پہلے سے کم ہے تو جتنی کمی ہے اوتنی رقم صدقہ کرے ہاں اگر پہلے کو بھی قربان کر دیا تو اب وہ تصد ق واجب نہ رہا۔(بہار شریعت ج ١ح ١٥ قربانی کے جانور کا بیان مسئلہ نمبر ١٢) در مختار میں ہے
لوماتت فعلی الغنی غیرھا الا الفقیر،ولو ضلت او سرقت فشری اخرٰی فظہرت فعلی الغنی احدھما و علی الفقیر کلامہا
(درمختار کتاب الاضحیۃ مطبع مجتبائی دہلی ۲ /۲۳۳)
اگر مرجائے تو غنی پر دوسری واجب ہے فقیر پر نہیں،اور اگر گم ہوجائے یا چوری ہوجائے تو دوسری خریدی اور پہلی مل گئی تو غنی پر ایك ہی لازم ہوگی جبکہ فقیرپر دونوں کی قربانی واجب ہوگی
(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ ج ٢٠ ص ٤٥٤ )