ہوائی جہاز اور پانی جہاز پر نماز پڑھنے کا حکم؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان ذوی الاحترام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہوائی جہاز اور پانی جہاز پر نماز پڑھنے سے نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟ 

 زید کہتا ہے نماز واجب الاعادہ ہوگی۔نیز ہوائی جہاز اور پانی جہاز پر قبلہ کی کیا صورت ہوگی؟ 
 سائل خان شبر اقبال خضر پور کولکاتا ٢٣ 


جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 ہوائی جہاز  میں نماز پڑھنے کی چند صرتیں ہیں
 پہلی یہ کہ ہوائی جہاز ائیرپورٹ پر کھڑا ہو
دوسری یہ کہ ہوا میں پرواز کر رہا ہو
تیسری یہ کہ رن وے پرچل رہا ہو
 پہلی، دوسری صورت میں نماز ہوجائے گی اور اس کے اعادہ کی بھی حاجت نہیں کہ پہلی صورت میں جہاز کو زمین پر استقرار حاصل ہے اور دوسری صورت میں اس کا حکم بیچ سمندر میں چلتی ہوئی کشتی کا ہے کہ اس میں نماز ہو جاتی ہے 
 ملخصا بہار شریعت ج:١ ح:٣ ص:٤٨٨/مجلس المدینۃ العلمیہ
 تیسری صورت یہ کہ رن وے پر جہاز چل رہا ہو تو اس صورت میں اس میں فرض، واجب اور سنت فجر ادا نہیں ہوں گی کہ اس کو زمین پر استقرار حاصل نہیں ہوتا اور اس کو روکنا پائلٹ کے ہاتھ میں ہوتا ہے اگر روکے تو زمین پر رک سکتا ہے لہذا عذر من جہت العباد ہوا اور ایسے عذر کی وجہ سے مذکورہ نمازیں نہیں ہوں سکتی ہاں اگر وقت جاتا دیکھے تو نماز پڑھ لے اور عذر زائل ہونے کے بعد اعادہ کرے۔
 اور بحری جہاز کا حکم یہ ہے کہ اگر بیچ دریا میں  چل رہا ہے تو اس میں نماز درست ہے اس لیے کہ بحری جہاز سے باہر پانی ہے جس پر نماز پڑھنا ممکن نہیں
اور اعادہ کی بھی حاجت نہیں. 
 ہوائی جہاز بحری یا کسی بھی چلتی ہوئی سواری میں نماز پڑھے تو بھی استقبال قبلہ شرط ہے جیسے قبلہ بدلتا جائے یہ اپنی نماز میں گھومتا جائے جب کہ کوئی عذر نہ ہو اور اگر کوئی عذر ہو تو جدھر قدرت ہو ادھر منہ کرکے نماز پڑھے 
 ملخصا بہار شریعت ج:١ ح:٣ ص:٤٨٨/مجلس المدینۃ العلمیہ
 لہذا زید غلط مسٸلہ بتانے کے سبب سخت گناہ گار مستحق عذاب نار اور لاٸق قہر قہار ہوا صدق دل سے توبہ و استغفار کرے
سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم کا فرمان ہے
 من افتی بغیر علم لعنته ملٰئکة السماء والارض
الجامع الصغیر ص ٥١٧ 

 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:سند حاصل کرنا تو کچھ ضرور نہیں ہاں باقاعدہ تعلیم پانا ضرور ہے مدرسہ میں ہو یا کسی عالم کے مکان پر اور جس نے بے قاعدہ تعلیم پائی وہ جاہل محض سے بدتر نیم ملا خطرۂ ایمان ہوگا ایسے شخص کو فتویٰ نویسی پر جرأَت حرام ہے
 فتاوٰی رضویہ مترجم جلد ٢٣ صفحہ ٧١٦ 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

فقیر محمد عمران خان قادری غفر لہ


نہروسہ پیلی بھیت یوپی انڈیا
 ٤/رجب المرجب ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *