سوال
السلام علیکم
بعد سلام کے عرض ہے کہ جو ہندوستان کے ہندو کے عام طور پر لنگر ہوتے ہیں اس میں شرکت کرنا اور کھانا کھانا کیسا ہے مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں آپ کی عین نوازش ہو گی
سائل محمد نظیم رضا بریلوی
جواب
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
صورت مستفسرہ میں ہندو جو عام طور پر لنگر کرتے ہیں اس میں جو کھانا ہوتا ہے وہ گوشت کے علاوہ ہوتا ہے جس کا کھانا مباح ہے البتہ بچنا چاہئے ہاں ہندو کے یہاں کا کھانا اگر گوشت ہو تو اس کا کھانا حرام ہے.
اب رہا لنگر میں شرکت کرنا اور ان کے ساتھ کھانا کھانا تو اس کی اجازت نہیں ہے
امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
اشیائے خوردنی جو شریعت نے حلال فرمائی ہیں حلال ہیں ہنود کی کوئی تخصیص نہیں کہ وہ چیزیں خاص ہندوؤں کے کھانے کی ہیں ہاں ہندو کے یہاں کا کھانا اگر گوشت ہے حرام ہے اور اس کے سوا اور چیزیں مباح ہیں،جب تك ان کی حرمت یانجاست تحقیق نہ ہواوربچنااولٰی۔
ہندؤں کے ساتھ کھانا کھانے کے حوالے سے اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
ہندو کے ساتھ کھانا کھانے کا سوال بے معنی ہے۔ہندو کب اس کے ساتھ کھائے گا۔اور ایسا ہو تو اسےنہ چاہئے۔حدیث میں ہے:
لاتواکلوھم ولا تشاربواھم
نہ ان کے ساتھ کھانا کھاؤ نہ ان کے ساتھ پانی پیو۔
غیر مسلم چار قسم کے ہیں: کتابی،مجوسی،مشرک،مرتد،کتابی اگر کتابی ہو ملحد نہ ہوتو اس کا ذبیحۃ اور اس کے یہاں کا گوشت بھی حلال ہے اور باقیوں کے یہاں کا گوشتحرام۔اور مرتد ان میں سب سے خبیث تر ہے اس کے پاس نشست برخاست مطلقًا ناجائزہے۔اور ساتھ کھانا ہر کافر کے ساتھ برا ہے۔پھر اگر اس میں بد مذہبی کی تہمت ہوجیسے نصرانی کے ساتھ کھانا مسلمانوں کے لئے زیادہ باعث نفرت ہو تو اس کاحکم اورسخت تر ہوگا ورنہ اس اصل حکم میں کہ نہ ان کے ساتھ کھانا کھاؤ نہ پانی پیو سب برابرہیں۔
(فتاویٰ رضویہ ج ٢١ ص ٦٧١. المدینۃ العلمیہ)
مذکورہ حوالہ سے معلوم ہوا کہ کافر کے یہاں کے کھانے اور ان کے ساتھ کھانے پینے سے بچنا چاہئے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
فقیر محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
محمدی لکھیم پور کھیری