گیارہویں شریف میں توشہ بنانا کیسا ہے؟

سوال

(الف) 
توشۂ غوث اعظم بنانا کیسا ہے؟
(ب) توشۂ غوث اعظم کیا صرف مالک نصاب ہی بنا سکتا ہے یا ہر کوئی؟
(ج) توشۂ غوث اعظم جب بناتے ہیں تو ذکر و وظائف(یعنی ختم قادریہ ) کے ساتھ ساتھ توشۂ بھی بناتے ہیں تو کیا توشۂ کا بنانا ضروری ہے یا صرف ختم قادریہ کافی ہے؟ (د) اگر کوئی شخص جو ہے قرض میں ڈوبا ہوا ہے اور کسی نے انکو یہ کہا کہ اگر آپ کو قرض سے چھٹکارا چاہۓ تو گھر میں توشۂ غوث اعظم کرو انشاءالله مصیبت ٹل جائیگی . اور اس شخص کا حال یہ ہے کہ اگر وہ توشۂ غوث اعظم بناۓ گا تو اسکا قرضہ پھر سے بڑھ جائیگا اور اسکو توشۂ بنانے کا انتظام پھر سے قرض کے ذریعہ کرنا ہوگا تو اسکے لۓ کیا حکم ہے
سائل
احمد رضا
ہانگل کرناٹک
 
جواب


الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 (الف) 
بزرگوں کی نیاز کے لئے شیرینی، کھانے وغیرہ کا اہتمام کرنا، توشہ بنانا جائز و مستحسن ہے اس سے بزرگوں کا مزید فیضان جاری ہوتا ہے اور یہ صدقۂ نافلہ بھی ہے نیز ایصال ثواب کی ایک قسم بھی ہے اور ایصال ثواب سنت ہے
 (ب) 
توشہ بنانا ایک مستحسن کام ہے یہ شرعا واجب نہیں ہے کہ جس کے لئے نصاب کی حاجت ہو. امیر و غریب کوئی بھی بنا سکتا ہے
(ج) ختم قادریہ شریف کی بہت فضیلت ہے اس لئے بہتر ہے کہ ساتھ میں ختم قادریہ بھی پڑھا جائے. لیکن اگر کوئی صرف توشہ پر نیاز دلائے یا صرف ختم قادریہ پڑھ کر ہی ایصال ثواب کرے تب بھی کوئی حرج نہیں ہے 
 (د) 
اوپر گزر چکا کہ توشہ بنانا شرعا واجب نہیں ہے تو قرض لیکر بنانا بھی ضروری نہیں ہے ہاں بزرگوں کا فیضان بلا شبہ جاری ہوتا ہے اور غوث اعظم رضی اللہ عنہ تو اولیاء کے سردار ہیں اور اولیاء کو اس کی حاجت نہیں ہوتی کہ ان کے نام سے نیاز دلائی جائے اگر نیاز نہ دلائی جائے لیکن سچی محبت ہو تو بھی فیضان جاری ہوگا ان شاء اللہ عزوجل. ہاں اگر قرض لیکر بھی بنائے تو یہ ناجائز و گناہ نہیں ہے بنا سکتا ہے
 در مختار میں ہے
 

الاصل ان کل من ابی بعبادۃ مالہ جعل ثوابہا لغیرہ وان نواھا عند الفعل لنفسہ لظاھر الادلۃ 

اصل یہ ہے کہ جو کوئی عبادت کرے اسے اختیار ہے کہ اس کا ثواب دوسرے کے لیے کردے اگر چہ ادائے عبادت کے وقت خود اپنے لیے کرنے کی نیت رہی ہو، ظاہر دلائل سے یہی ثابت ہے 
 (درمختار باب الحج عن الغیر ص ١٧٢/دار الکتب العلمیہ )
 رد المحتار میں ہے
 

سواء کانت صلٰوۃ اوصوما اوصدقۃ اوقراءۃ

خواہ نماز ہو یا روزہ یا صدقہ یا قراءت
 (ردالمحتار باب الحج عن الغیر ادارۃ الطباعۃا لمصریۃ مصر ٢/٢٣٦) 
 ابو حنیفۂ ہند اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں
فاتحہ اور طعام بلاشبہ مستحسن ہیں، اور تخصیص جو مخصص (خاص کرنے والے) کا فعل ہے وہ اس کے اختیار میں ہے۔ ممانعت کا سبب نہیں ہوسکتا، یہ خاص کرلینے کی مثالیں ،سب عرف اور عادت کی قسم سے ہیں جو ابتداء میں خاص مصلحتوں اور خفی مناسبوں کی وجہ سے رونما ہوئیں پھر رفتہ رفتہ عام ہوگئیں۔”الخ
 (فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٩ ص ٥٩١)
 اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ گیارہویں شریف کر کے فاتحہ پیران پیر صاحب کی جائز ہے یا نہیں. تو آپ نے فرمایا

گیارھویں شریف جائز ہے اور باعث برکات اور وسیلہ مجربہ قضاء حاجات ہے۔ اورخاص گیارھویں کی تاریخ کی تخصیص خصیصِ عرفی اور مصلحت پر مبنی ہے جبکہ اسے شرعًا واجب نہ جانے، کمابیناہ فی فتاوٰنا وقد قال صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم صوم یوم السبت لالك ولاعلیك (جیسا کہ ہم نے اپنے فتاوٰی میں بیان کیا ۔ اور حضور صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا ارشاد ہے شنبہ کا روزہ تیرے لیے نہ زیادہ نافع نہ کچھ مضر ۔ 

(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٩ ص ٥٩٥) 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور،محمدی لکھیم پور کھیری    

( ١٨/جمادی الاولیٰ ۲٤٤١؁ھ)

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

One comment

  1. ماشاء اللہ بہت عمدہ جواب ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *