السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
کان اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لایرون شیئا من الاعمال ترکہ کفرا غیر الصلاۃ
من لم یصل فھو کافر
جو نماز نہ پڑھے وہ کافر ہے۔
عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں
من ترک الصلاۃ فقد کفر
جس نے نماز چھوڑی وہ بیشک کافر ہوا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں
من لم یصل فھو کافر
بے نمازی کافر ہے۔
امام اہلسنت اعلیٰحضرت محدث بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: صدر اول میں تارک نماز کیلئے یہی حکم تھا صحابہ و تابعین کی کثیر جماعت اسے کافر جانتی تھی اب جبکہ ادائیگی نماز میں سستی وکاہلی ہوئی اور بعض لوگوں سے چھوٹ چلی تو جمہور ائمہ نے تارک نماز کو سخت فاجر جانا اور مستحق سزا گردانا، ائمۂ ثلاثہ مالک وشافعی و احمد رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں اسے قتل کیا جائے، ہمارے ائمہ رضوان اللہ علیہم کہتے ہیں وہ فاسق فاجر مرتکب کبیرہ ہے اسے دائم الحبس کیاجائے یہاں تک کہ توبہ کرے یا قید میں مرجائے، امام محبوبی وغیرہ مشائخ حنفیہ فرماتے ہیں کہ اتنا ماریں کہ خون بہادیں پھر قید کردیں، گویا تارک نماز کو سخت فاجر جانتے ہیں مگر دائرۂ اسلام سے خارج نہیں کہتے ۔ بحوالہ حلیہ فرماتے ہیں
ذھب الجمہور. منھم اصحابنا ومالک والشافعی و احمد فی روایۃ الی انہ لا یکفر
جمہور جن میں ہمارے علما بھی شامل ہیں اور مالک وشافعی اور ایک روایت کے مطابق احمد بھی “ان سب ” کی رائے یہ ہیکہ اسکو کافر نہیں کہا جائیگا
ابو فرحان مشتاق احمد رضوی
کلیرشریف اتراکہنڈ
٢/رجب المرجب ١٤٤٢ھ