کیا بے نمازی کافر ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بے نمازی کافر ہے یا مسلمان زید کا قول بے کہ بے نمازی کافر نہیں ہے زید کہتا ہے کہ بہت سارے لوگ نماز نہیں پڑھتے ہیں تو کیا سب کافر ہیں تو کیا زید کا قول درست ہے
 مدلل و مفصل قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں 
سائل محمد انور خان رضوی علیمی پتہ شراوستی یوپی 
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب


 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
صدر اول میں کثیر صحابہ کرام کا مذہب بے نمازی کو کافر سمجھنا ہی تھا مگر فی زماننا زید کے قول ہی کی تصدیق کی جائیگی، اب تارک نماز کو کافر نہ کہیں گے ہاں فاسق و فاجر مستحق سزا ضرور سمجھیں گے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
 
کان اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لایرون شیئا من الاعمال ترکہ کفرا غیر الصلاۃ
اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے علاوہ کسی عمل کے ترک کو کفر نہ جانتے

 (مشکوۃ المصابیح کتاب الصلاۃ) 

 حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں

من لم یصل فھو کافر

جو نماز نہ پڑھے وہ کافر ہے۔

عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں

من ترک الصلاۃ فقد کفر

جس نے نماز چھوڑی وہ بیشک کافر ہوا۔

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں

من لم یصل فھو کافر

بے نمازی کافر ہے۔

امام اہلسنت اعلیٰحضرت محدث بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: صدر اول میں تارک نماز کیلئے یہی حکم تھا صحابہ و تابعین کی کثیر جماعت اسے کافر جانتی تھی اب جبکہ ادائیگی نماز میں سستی وکاہلی ہوئی اور بعض لوگوں سے چھوٹ چلی تو جمہور ائمہ نے تارک نماز کو سخت فاجر جانا اور مستحق سزا گردانا، ائمۂ ثلاثہ مالک وشافعی و احمد رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں اسے قتل کیا جائے، ہمارے ائمہ رضوان اللہ علیہم کہتے ہیں وہ فاسق فاجر مرتکب کبیرہ ہے اسے دائم الحبس کیاجائے یہاں تک کہ توبہ کرے یا قید میں مرجائے، امام محبوبی وغیرہ مشائخ حنفیہ فرماتے ہیں کہ اتنا ماریں کہ خون بہادیں پھر قید کردیں، گویا تارک نماز کو سخت فاجر جانتے ہیں مگر دائرۂ اسلام سے خارج نہیں کہتے ۔ بحوالہ حلیہ فرماتے ہیں

ذھب الجمہور. منھم اصحابنا ومالک والشافعی و احمد فی روایۃ الی انہ لا یکفر

جمہور جن میں ہمارے علما بھی شامل ہیں اور مالک وشافعی اور ایک روایت کے مطابق احمد بھی “ان سب ” کی رائے یہ ہیکہ اسکو کافر نہیں کہا جائیگا


 (فتاویٰ رضویہ جدید جلد ص ١٠٤ تا۱۰۷) 
 اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ تارک صلاۃ کافر نہیں مسلمان ہے مگر سخت گنہگار فاسق و فاجر مستحق نار ہے “ہاں وہ جو نماز کو ہلکا جانے اسکی فرضیت کا منکر ہو یا اسکی توہین کرے وہ ضرور کھلا کافر ہے۔(مرجع سابق) 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


ابو فرحان مشتاق احمد رضوی

کلیرشریف اتراکہنڈ
٢/رجب المرجب ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *