سوال
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ الیکشن میں مسلمان سے روپیہ دیکر ووٹ خریدا جاتا ہے اور مسلمان بھی شوق سے روپیہ لیکر ووٹ دیتے ہیں واضح رہے لینے والا اور دینے والا دونوں سنی بریلوی ہیں دونوں پر کیا حکم نافذ ہوگا؟
حوالہ کے ساتھ فتویٰ کی شکل میں جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد ساجد رضا انڈین ضلع بلرامپور
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
الیکشن کے ایام میں امیدوار سے ووٹ کے عوض روپیہ پیسہ یا دیگر اشیاء لینا دینا رشوت ہے اور رشوت لینا، دینا دونوں سخت ناجاٸز و حرام ہے،
کیونکہ شریعت مطہرہ میں رشوت وہ مال ہے جسے ایک شخص کسی حاکم وغیرہ کو اس لیے دے تاکہ وہ اس کے حق میں فیصلہ کر دے یا اسے وہ ذمہ داری یا عہدہ دے دے جسے وہ چاہتا ہے
کیونکہ شریعت مطہرہ میں رشوت وہ مال ہے جسے ایک شخص کسی حاکم وغیرہ کو اس لیے دے تاکہ وہ اس کے حق میں فیصلہ کر دے یا اسے وہ ذمہ داری یا عہدہ دے دے جسے وہ چاہتا ہے
قال العلامة إبن عابدین: الرشوۃ بالکسر ما یعطیه الشخص الحاکم وغیرہ لیحکم له أو یحمله علی ما یرید
(ردالمحتار جلد ٤ صفحہ ٣٣٧)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں
رشوت لینا مطلقا حرام ہے جو پرایا حق دبانے کے لئے دیا جائے رشوت ہے یوں ہی جو اپنا کام بنانے کے لئے حاکم کو دیا جائے رشوت ہے
رشوت لینا مطلقا حرام ہے جو پرایا حق دبانے کے لئے دیا جائے رشوت ہے یوں ہی جو اپنا کام بنانے کے لئے حاکم کو دیا جائے رشوت ہے
(فتاوی رضویہ جلد ۲۳ صفحہ ۵۹۷)
محقق مساٸل جدیدہ مفتی نظام الدین صاحب فرماتے ہیں کہ
عام طور پر یہ جو امیدواروں سے لین دین ہوتی ہے یہ لین دین رشوت کی لین دین ہوتی ہے جو حرام و گناہ ہے
عام طور پر یہ جو امیدواروں سے لین دین ہوتی ہے یہ لین دین رشوت کی لین دین ہوتی ہے جو حرام و گناہ ہے
(سوالات جوابات صفحہ١٧٠)
البتہ الیکشن جیت جانے کے بعد امیدوار بطور خود نیاز مندانہ طور پر کچھ دے تو اس کا لینا دینا جاٸز و درست ہے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
فقیر محمد عمران خان قادری غفر لہ
نہروسہ ،پیلی بھیت یوپی انڈیا
٢٨/رجب المرجب ١٤٤٢ھ