پتنگ اڑانا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

علمائے کرام کی بارگاہ میں میرا سوال ہے کہ ہندو کا ایک خاص تہوار ہے جس میں ہندو لڑکے پتنگ اڑاتے ہیں جس کو دیکھ کر مسلمان بچے بھی پتنگ اڑاتے ہیں مسلمان کو پتنگ اڑانا کیسا ہے؟ 
 سائل سمیر رضا اعظم گڑھ
 

جواب

وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبركاتہ

  پتنگ اڑانا لہو و لعِب ہے جو کہ ناجائز ہے اور اس کی ڈور لوٹنا حرام ہے
 میرے آقا اعلیٰ حضرت امامِ اہلِسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن سے کَنْ کَیَّا(کَنْکَیْیَا)یعنی پتنگ اُڑانے اوراس کی ڈور لوٹنے کے بارے میں سُوال ہواتو ارشاد فرمایا
کَنْ کَیَّا اُڑانالَہْو و لَعِب اورلہوناجائز ہے 
حدیث میں ہے 
 

کُلُّ لَھْوِ الْمُسْلِمِ حَرَامٌ اِلَّا ثَلَاثَۃٌ 

یعنی مسلمان کے لئے کھیل کی چیزیں سوائے تین چیزوں کے سب حرام ہیں

 (مستدرکِ حاکم، ج ٢ ص ٤١٣ حدیث ٢٥١٣) 
 ڈور لوٹنا نہبٰی (لوٹ مار) حرام ہے کہ حُضورِ پرنورشافِعِ یومُ النُّشُور صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے لوٹ مار سے منع فرمایا 
 (بخاری شریف ج ٢ص ١٣٧ حدیث٢٤٧٢) 
 اس صورت میں لوٹی ہوئی ڈَور کا مالک اگر معلوم ہو تو فرض ہے کہ اسے دے دی جائے اور اگر نہ دی اور بغیر اس کی اجازت کے اس سے کپڑا سیا تو اس کپڑے کا پہننا حرام ہے، اسے پہن کر نماز مکروہِ تحریمی ہے جس کا پھیرنا واجب ہے 
اس وجہ سے کہ اس میں حرام شامل ہوگیا ہے جیسے کسی کی غَصَب شُدہ زمین پر نَماز پڑھنا
اور اگر مالک نہ ہو تو وہ لُقْطہ ہے یعنی پڑی پائی چیز
واجب ہے کہ اسے مشہور کیا جائے یہاں تک کہ مالک کے ملنے کی اُمّید قَطْع(ختم) ہو اس وقت وہ شخص غنی ہے تو فقیر کو دیدے اور اگر فقیر ہے تو اپنے صَرف (استعمال) میں لا سکتا ہے پھر جب مالک ظاہر ہو اور فقیر کے صرف میں آنے پر راضی نہ ہو تو اپنے پاس سے اس کا تاوان (یعنی اِسی طرح کی اتنی ہی ڈور یا اس کی رقم) دینا ہوگا 

 (اَحْکامِ شَرِیْعَت حصہ اول ص٣٧ )
 ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں کَنْ کَیَّا( پتنگ )اُڑانا منع اور لڑانا گناہ اور اس کا لوٹنا حرام ہے خود آکر گر جائے تو اسے پھاڑ ڈالے اور اگر معلوم نہ ہو کہ کس کی ہے تو ڈور کسی مسکین کو دے دے کہ وہ کسی جائز کام میں صرف کر لے اور خود مسکین ہو تو اپنے صرف میں لائے پھر جب معلوم ہو کہ فُلاں مسلم کی ہے اور وہ اس تصدُّق (صدقہ کرنے)یا اس مسکین کے اپنے صَرف میں لانے پر راضی نہ ہو تو دینا ہوگی اور کَنْ کَیَّا( پتنگ )کا مُعاوَضہ بَہَر حال کچھ نہیں

 (فتویٰ رضویہ ج ٢٤ ص ٦٥٩ تا ٦٦٠ مکتبہ دعوت اسلامی) 
 لہذا مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا پتنگ اڑانا، پینا اور لڑانا، کٹی ہوئی پتنگ وڈور لوٹنا اور پتنگ وڈور خریرنا وبیچنا یہ تمام ناجائز وگناہ ہے
چاہے وہ ہندو کے تہوار پر پتنگ اڑاۓ یا مسلمانوں کے تہوار پر
مطلقاً پتنگ اڑانا ناجائز ہے
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد انعام الحق قادری عفی عنہ

مراد آباد یوپی انڈیا

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *