وہابی کا نکاح پڑھانے والے امام کے بارے میں کیا حکم ہے؟



سوال





السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسىٔلہ میں کہ اگر کوئی سنی امام کسی وہابی کی لڑکی کا نکاح پڑھاۓ تو اس پر کیا حکم ہے۔
کیا ایسے امام کے پیچھے نماز درست ہے؟

 سائل محمد تشہیر رضا شاہجہاں پور



جواب


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 اگر نکاح پڑھانے والے نےجانتے ہوئے بدمذہب کانکاح پڑھایا تو وہ سخت گنہگار مستحق عذاب نارہے
 اس پرلازم ہے کہ مجمع عام میں لوگوں کے سامنےعلانیہ توبہ واستغفار کرے اور اپنی غلطی پرنادم ہو اور نکاحانہ پیسہ بھی واپس کرے اور دونوں کو ایک دوسرے سےجداکرنے کی حتی المقدور کوشش بھی کرے
 اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں اس صورت میں اسے امامت سے الگ کر دیں

اوراگر لاعلمی میں نکاح پڑھا دیاہے تو اس پرالزام نہیں کہ جسے علم نہیں وہ معذور ہے

اس صورت میں ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ اور کوئی وجہ مانع امامت نہ ہو لیکن آئندہ بلا تحقیق نکاح نہ پڑھانے کا لوگوں کےسامنے پختہ عہدکرے

 ماخوذ فتاوی مرکزتربیت افتاء
جلد اول صفحہ 574


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب






محمد نعمان اختر
کشن گنج بہار

About حسنین مصباحی

Check Also

لڑکا، لڑکی خود ایجاب وقبول کر لیں تو نکاح منعقد ہوگا یا نہیں؟

سوال   السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *