سوال
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نور نامہ، شہادت نامہ، سولہ سیدوں کی کہانیاں،یہ سب کتابیں پڑھنا کیسا ہے؟
جواب عنایت فرمائیں عین کرم ہوگا
سائل : محمد شازل رضوی شاہجہاں، پور یوپی
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مذکورہ کتابوں میں گھڑی ہوئی اور جھوٹی روایات ہیں اس لئے مذکورہ کتابوں کا پڑھنا، سننا ناجائز و حرام ہے
جیسا کہ اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں کہ
رسالہ منظومہ ہندیہ کہ بنام نور نامہ مشہور است روایتش بے اصل است خواندنش روا نیست چہ جائے ثواب
فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٦ ص ٦٠٩ مطبوعہ :مرکز اہلسنت برکات رضا
ایک جگہ اور اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: شہادت نامے نثر یا نظم جو آج کل عوام میں رائج ہیں اکثر روایات باطلہ وبے سروپا سے مملو اور اکاذیب موضوعہ پرمشتمل ہیں، ایسے بیان کا پڑھنا سننا وہ شہادت نامہ ہو خواہ کچھ اور ،مجلس میلاد مبارک میں ہو خواہ کہیں اور، مطلقًا حرام وناجائز ہے، خصوصًا جبکہ وہ بیان ایسی خرافات کو متضمن ہو جن سے عوام کے عقائد میں تزلزل واقع ہو کہ پھر تو اور بھی زیادہ زہر قاتل ہے
فتاویٰ رضویہ ج ٢٤ ص ٥١٤ مطبوعہ: مرکز اہلسنت برکات رضا
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
حبیب الرحمن مدنی غفر لہ
مہراجگنج بہرائچ شریف یوپی انڈیا
٢٠/ذوالقعدۃ الحرام ١٤٤٢ھ